×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

پاکستان میں قدرتی آفات کو جھیلنے والے گھروں کی تعمیر

by Saleem Shaikh and Sughra Tunio | @saleemzeal | Thomson Reuters Foundation
Thursday, 22 August 2013 09:52 GMT

Flood-prone Punjab province has enlisted international and private-sector support to build 22 villages designed to be resilient to natural hazards

ڈیرہ غازی خان، پاکستان (تھامسن رائٹرز فائونڈیشن) – انتیس سالہ بیوہ  عائیشہ فاطمہ اُس وقت خوشی کی وجہ سے روپڑی جب اُس کو ایک نئے سنگل اسٹوری  گھر کے ملکیتی کاغذات حوالے کردیے گئے۔

دوبچوں کی بیوہ  عائیشہ کا کچا گھر 2010 کے سیلاب کی وجہ سے ، جس کی وجہ سے اُس کا خاندان بے گھر ہوگیا تھا۔اُن کو اور اُسے کے بچوں کو ایک سرکاری اسکول میں پناہ لینا پڑی تھی، جہا ں پر اُن کے خاوند نمونیا کی وجہ سے وفات کرگئے تھے۔

اُن کی معاشی حالت اتنی کمزور ہوگئی تھی کہ وہ بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئی تھی۔

بستی ہوت لاشاری ، جوپنجاب صوبے کے ڈیرہ غازی خان ضلع کے علاقے تئونسا میں واقع ہے، میں ایک ماڈل گاوں تعمیر کئے گئے ہیں، جہاں پر 2010 کے سیلاب کی وجہ سے سیکڑوں گھر سیلابی ریلے کے ساتھ بہہ گئے تھے۔

پنجاب صوبے میں ایسے  21 اور گاوں میں ڈزاسٹر ریزیلیئنت گھر بنائے گئے ہیں جو سیلاب سے متاثرہ بے گھر ہونے والے خاندانوں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔

یہ ڈزاسٹر ریزیلیئنت گھر پرائیوٹ سیکٹر کی طرف سے مالی اور تکنیکی مدد سے تعمیر کئے گئے ہیں، جو سیلاب، زلزلے اور کیسی بھی ناگہانی آفت کو جھیل سکتے ہیں اور یہ تعمیری منصوبہ کلائمٹ کومپیٹبل ڈوولپمنٹ پروجیکٹ کے تحت پنجاب حکومت نے تعمیر کروائے ہیں۔

کلائمٹ کومپیٹبل ڈوولپمنٹ تین اسٹریٹجیزپر منحصر ہے، جس کا مقصد  ماحول کے لئ نقصاندہ گئسوں کے اخراج میں کمی کرنا اور اسی تعمیراتی ترقی کو فروغ دینا جو اور کیسی بھی ناگہانی آفت کو جھیل سکتے۔

بیوہ  عائیشہ فاطمہ کوگھر کے ساتھ اُس کو معاشی کفالت کے لئے دو بھینسیں بھی دے دی گئ تھیں جب 2011 جون میں یہ گھر سیلاب سے متاثرہ لوگوں میں تقسیم کیے جارہے تھے۔ اس سے اس کی معاشی زندگی میں مثبت تبدیی رونما ہوئی۔

اب وہ ان بھیسوں کا دودھ بیچکر روزانہ 800روپے کماتی ہےاور اب اس کے دو بچے بھی اسکول جانے لگے ہیں۔

پرائیوٹ سیکٹر کی مدد

نیشنل ڈزاسٹر مئنیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق، تقریباً 91 لاکھ گھر 2010 کے سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوگئے تھے۔ تقریباً 2000 لوگ مارگئے تھے اور 20 لاکھ لوگ متاثر ہوگئے تھے۔

ورلڈ بینک کے مطابق، 2010 کے سیلاب سے پاکستان کو تقریباً9 بلین ڈالرز کا معاشی نقصان ہواتھا۔

حکومت پنجاب نے پرائیویٹ سیکٹر اور غیرسرکاری تنظیموں کے تعاون کی مدد سے پنجاب صوبے کے مختلف اضلاع کے 22 دیہاتوں میں ایسے ڈزاسٹر رزیلئنٹ گھر بناکر یہ ثابت کردیا ہے کہ ایسے گھروں کی تعمیر ممکن ہے جو ڈزاسٹر رزیلئنٹ ہوں جو کسی بھی تباہی کو جھیل کرسکیں۔

ڈزاسٹر رزیلئنٹ گھروں کو بنانے کے لئے حکومت پنجاب نے نیشنل انجئنیر نگ سروسز پاکستان اور ایسوسئٹڈ کنسلٹنگ انجئنیرز سے تکنیکی معاونت حاصل کی تھی۔

ان 22 ڈزاسٹر رزیلئنٹ دیہات 1350 ملین روپے کی لاگت سے 1885 سنگل اسٹوری گھر بنائے گئے ، جو اُن خاندانوں میں تقسیم کئے گئے ہیں جو 2010 میں سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہوئے تھے۔ ان  ڈزاسٹر رزیلئنٹ دیہاتوں میں  پالتو جانوروں کے لئے شیڈز ،کھیلنے کے لئے میدان ، پائیدار سیوریج سسٹم ، کمیونٹی سنٹرز، اسکول اور صحت کی سہولیتات کے علاوہ بائیوگیس، سولرانرجی سسٹم بھی  گھروں کو مہیا کئے گئے ہیں۔

پنجاب ڈزاسٹر مئنجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل  مجاھد شیردل کا کہنا ہے کے ان  ڈزاسٹر رزیلئنٹ دیہاتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بہتر منصوبابندی اور پائیدار تعمیر سے قدرتی آفات کے نتیجے میں گھروں کو ہونے والے نقصان کو کس طرح بہتر طریقے سے کم سے کم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کارپوریٹ سیکٹر کی مدد سے ممکن ہو پایا ہے، جنہوں نے تکنیکی اور مالی مدد فراہم کی۔

شیردل نے کہا کہ فنڈز کی کمی یا عدم دستیابی کی وجہ سے  عموماً کسی بھی قدرتی آفات کے بعد بحالی کے کام شروع نہیں ہوپاتے۔ مگر کارپوریٹ اور غیر سرکاری تنظیموں کی مددسے ایسے بحالی کے کام بروقت شروع کرکے بے گھروں لوگوں کی زندگیوں کو بحال کیا جاسکتا ہے۔

کلائمیت  رزیلئنٹ تعمیر

کلائمیٹ ائنڈ ڈوولپمنٹ نالیج نیٹورک کے کلائمیت-کامپیٹبل ڈوولپمنٹ پروجیکٹ کی مئنجر دینا خان کا کہنا ہے کہ پنجاب پی ڈی ایم اے نے کلائمیٹ ائنڈ ڈوولپمنٹ نالیج نیٹورک سے کلائیمٹ رزیلیئنس کو ان گھروں میں شامل کرنے کے لئے مدد کرنے کو کہا تھا۔

سی ڈی کے این نے اس مقصد کے لئے موٹ مئکڈونلڈز کو اس حوالے سے گائیڈلائنس تیار کرنے کو کہا تاکہ پنجاب صوبے کے ہزرڈپرون علاقوں مین کلائمیٹ رزیئلینٹ تعمیری طریقے استعمال کیے جاسکیں اس کلائمیٹ رزئلیئنٹ گھروں کی تعمیر کے کام کو بھی کلائیمٹ کامپٹبل ڈوولپمنٹ کے تناظر میں جاچے۔

ماہر آرکیٹیکٹ عارف حسن کا کہنا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی قدرتی آفات سے دوچار ہے اور اس کے اثرات کو کم کرنے کے لئے ایسے تعمیراتی اصول وضع کرنے کی ضرورت ہے جس سے ہر تعمیراتی کام کو اس طرح کیا جا ئے تاکہ وہ قدرتی آفات کو جھیل سکیں۔

تاہم سی ڈی کے این کے ایشیا میں ڈائریکٹر علی توقیر شیخ نے کہا ہے کہ  پاکستان میں پہلے ہی ایسے تعمیراتی اُصول موجود ہیں  اور ان پر تعمیراتی کاموں کے دوران عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے اس بات کی امید ظاہر کی کہ کلائمیٹ کامپٹبل ڈوولپممنٹ کے تعمیراتی سیکٹر  کے سلسلے میں پاکستان میں  پالیسی ساز ماہرین کو ڈزاسٹر رزیلئنٹ منصوبے جو تعمیراتی سیکڑ سے وابسطہ ہیں کو تیار کرنے میں مدد فراہم کرے گا، تاکہ قدرتی آفات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تعمیراتی سیکڑ کو ہونے والے ممکنہ نقصانات کو کم سے کم کیا جاسکے۔

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->