×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

پاکستان میں شہروں کو موسمیاتی خطرات سے محفوظ رکھنے کا منصوبہ تیار

by Saleem Shaikh and Sughra Tunio | @saleemzeal | Thomson Reuters Foundation
Thursday, 21 November 2013 17:00 GMT

Adaptation plan aims to reduce the vulnerability of the country’s fast-growing cities

اسلام آباد، پاکستان (تھامسن رائٹرزفائونڈیشن) جمال مجتبہ کے لیے یہ بات باعث خوشی ہے کہ حکومت پاکستان نے اسلام آباد شہر کو ایک ماڈل ڈزاسٹر رزیلیئنٹ بنانے کا ایک منصبوبہ تیار کیا ہے۔

 

مجتبہ اسلام آباد شہر کے مضافات میں واقع ایک کچی بستی، جوپٹھان کالونی کے نام سے مشہور ہے، میں اپنے خاندان کے ساتھ رہتا ہے۔ اس کا ذریعہ معاش ان کا چھوٹا سا دھابہ ہے جو برساتی نالے کے ساتھ ان کے گھر کے ساتھ بنا ہوا ہے۔ بارش کی موسم میں جب بھی یہ اس نالے میں طغیانی آنے سے ان کے لیے مشکلات ہی لاتا ہے۔ 

 

کمزور معاشی حالات کی وجہ سے ان کے لیے شہر کے کسی اور علاقے میں منتقل ہونا جیسے ناممکن سا ہے۔

 

ان کا کہنا ہے کہ اس شہر کو کسی بھی طرح ڈزاسٹر رزلیئنٹ بنانا ہمارے لیے خوشی کا باعث ہے، کیونکہ اس سے ان کے روزگار اور گھر کو تحفظ مل سکے گا۔

 

گذشتہ ماہ، پاکستان کی کلائمٹ چینج ڈویژن نے 'کلائمٹ چینج ولنرایبلٹی اڈپٹیشن اسیسمنٹ فار اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹوری' منصوبہ لائنچ کیا، جس کا خاص مقصد شہر کو موسمیاتی خطرات سے محفوظ رکھنا ہے۔

 

یہ منصوبہ یواین-ہیبیٹاٹ پاکستان کی مدد سے تیار کیا گیا ہے، جس میں اسلام آباد کے تمام شہری اتھارٹیز کی کلائمٹ رزیلیئنس کی جاچ پڑتال کرنے، شہر کے تمام انفراسٹرکچر کے ولنرایبلٹی کے مطلق تمام ضروری معلومات اکٹھی کرنے اور موجودہ بلڈنگ اور انرجی کوڈز کی نئے سرے سے جاچنے پر زور دیا گیا ہے۔

 

اسلام آباد میں وفاقی کیبینٹ سیکریٹریٹ کی کلائمٹ چینج ڈویژن کے سیکریٹری راجا حسن عباس نے کہا کہ اس منصوبے کا مرکزی مقصد ایک اسی پلیٹ فارم ترتیب دینا ہے جہاں پر درالحکومت اسلام آباد کی تمام وابسطہ سرکاری اور غیرسرکاری اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مستقبل میں شروع ہونے والے تمام ترقیاتی منصوبوں میں کلائمٹ رزیلیئنس کو فروغ دینے جیسے معاملات پر نتیجہ خیز بحث ہوسکے۔

 

اس منصوبے کو سپورٹ کرنے والے ماہرین امید کرتے ہیں کہ ایسے نتیجہ خیز بحث کی مدد سے مستقبل میں شروع ہونے والے پانی، صحت، تعلیم، پانی اور صفائی ستھرائی سے وابسطہ تمام انفراسٹرکچر ڈوولپمنٹ منصوبوں کو کلائمٹ رزلیئنٹ بنایا جائے گا۔

 

تاہم سیکریٹری راجا حسن عباس کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے تحت عام لوگوں، کے ساتھ کمیونٹیز، سرکاری اور غیر سرکار اداروں کی موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے کیپیسٹی بلنڈنگ بڑہانے پر بھی کام شروع کیا جائے گا۔

 

کلائمٹ چینج ڈویژن کے ڈائریکٹرجنرل اور 'کلائمٹ چینج ولنرایبلٹی اڈپٹیشن اسیسمنٹ فار اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹوری' منصوبے کے سرکاری فوکل پرسن عرفان طارق کہتے ہیں کہ اس منصوبے کی تحت تقریبا ۵۰۰ ملین ڈالر خرچ کیے جائِیں گے، جس سے اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے فوائد کئی بلین ڈالرز کے ہونگے۔

 

لندن اسکول آف اکنامکس کی ایک رپورٹ کے مطابق، دنیا کے۹۳ فیصد شہروں میں کلائمٹ رزلینٹ منصوبوں کی باعث ایسے منصوبوں کے شروع کرنے پر آنے والی لاگت کے برعکس کئی گُنا زیادہ معاشی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

 

کالائمٹ اور ڈوولپمنٹ نالیج نیٹورک کے ڈائریکٹر برائے ایشیا ریجن توقیر علی شیخ کا کہناہے کہ دیہی علاقوں کے برعکس شہروں میں زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اچھی صحت، تعلیم اوربہترروزگار کے مواقع موجود ہتے ہیں اور یہ ہی وجہ ہے کہ لوگ شہروں کی طرف رخ کررہے ہیں۔ مگرشہروں میں تیزی سے بڑہتی ہوئی آبادی سے موجودہ انفراسٹرکچر اور سہولیات زندگی پر بے پناہ دباوپڑرہا ہے۔ اور یہ بات ماہرین موسمیاتی تبدیلی اور رزیلیئنس کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

 

یواین- ہیبیٹاٹ کے اربن پلانر سرمد خان کا کہنا ہے کہ ہمارے دیہی اور شہری علاقوں کو بڑھتے ہوئے موسمیاتی خطرات کا سامنا ہے، اور یہ خطرات شہروں اور دیہی علاقوں کو کلائمٹ رزیلیئنٹ بنانے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ ان علاقوں میں بسرنے والے انسان، زرعی فصلوں اور ترقیاتی انفراسٹرکچر کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے شدید بارشوں، سیلابوں جیسے ممکنہ خطرات سے بچایا جاسکے۔

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->