×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

فلڈ- رزیلیئنٹ قدرتی ندی نالوں سے جنوبی پاکستان میں کھیتوں کا تحفظ

by Saleem Shaikh and Sughra Tunio | @saleemzeal | Thomson Reuters Foundation
Monday, 16 December 2013 08:45 GMT

Work to strengthen mountain streams in a north Pakistan valley has reduced the risk of flooding and made more water available for irrigation

ہنزہ-نگر، پاکستان (تھامسن رائٹرزفائونڈیشن) - قدرتی برفانی پانی کے ندی نالے جوہنزہ-نگرکے پہاڑی علاقوں میں خطرات کا باعث تھے وہ اب بہتر زرعی پیداوار کا سبب بن گئے ہیں۔ اوران کو مضبوط کرنے سے گھروں اور لوگوں کو درپیش خطرات بھی دور ہوئے ہیں۔

 

ان نالوں کو مضبوط اور کُھلا کردیا گیا ہے تاکہ ان نالوں سے گلیشیئرکا پانی آسانی سے گزرسکے، جس کا بھاوُ موسم گرما میں تیز اوربڑجاتا ہے۔ جو کبھی کبھی سیلاب کا باعث بھی بن جاتا تھا۔

 

ان صدیوں پرانے نالوں پر بھتری کا کام بالتت رورل سپورٹ تنظیم نے آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کی مالی اور تکنیکی مدد سے ۲۰۱۱ میں کریم آباد علاقے کے چار مختلف گاوں میں کروایا تھا۔ جس کی کُل لاگت دولاکھ پچاس ہزار روپے آئی تھی۔علاقے کے لوگوں نے اس منصوبے کے لیے مزدوری کا کام کیا تھا۔

 

بالتت رورل سپورٹ تنظیم کے عنایت کریم کا کہنا ہے کہ ان نالوں کی بہتری والے کام کا منصوبہ اس طرح بنایا گیا تھا کہ یہ نالے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی تیز بارش اور سیلاب کے اثرات کو جہیل سکیں۔

 

علاقے کے کسان سلطان خان نے کہا کہ نالوں پر بہتری کے کام کے بعد اب ان نالوں میں مزید پانی آنے لگا ہے جو پہلے تنگ ہونے کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے تھے جس سے ہماری زمینں بھی برباد ہوتیں تھیں۔ اس منصوبے کے بعد ان نالوں کے کھلا اور مضبوط کرنےسے زیادہ پانی آنے کی وجہ سے کسان مزید زمینی ایراضی پر بھی کاشتکاری کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

 

اسلام آباد میں واقع گلوبل چینج امپیکٹ اسٹڈی سینٹر کے منیر شیخ کہتے ہیں کہ ان نالوں کی بہتری ان پہاڑی علاقوں میں زراعت کے تسلسل کے لیے بہت اہم ہے کیوں کہ زراعت ان علاقوں میں بنیادی ذرائع معاش ہے۔

 

ہنزہ وادی میں واقع برشل گاوں کی خاتون کسان شہلا حیات کہتی ہیں کہ یہ قدرتی نالے پہلے شدید بارشوں یا سیلابوں کی وجہ سے باربار ٹوٹ جاتے تھے، جس کے نتیجے میں ہماری کھڑی فصلیں تباہ ہوجاتی تھیں اور گھروں میں پانی داخل ہوجاتا تھا۔ اب جب سے یہ مضبوط ہوئے ہیں، ایسی صورتحال سے ہم بچ گئے ہیں۔

 

تقریباً علاقے کے تمام کسان شہلاحیات سے متفق ہیں اور کہتے ہیں کہ ایسے منصوبے گلگت بلتستان کے تمام علاقوں میں شروع ہونے چاہیئے، جس سے زراعت کو تقویت ملے گی اور کسانوں کی آمد میں بھی اضافہ ہوگا۔

 

 

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->