×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

Floods still swamp Pakistan despite improved warnings

by Saleem Shaikh and Sughra Tunio | @saleemzeal | Thomson Reuters Foundation
Thursday, 6 August 2015 09:30 GMT

Girls carry water pots through floodwater at Camp Koruna Akbar in the Pura area of Nowshera District, northwestern Pakistan, Aug. 5, 2015. REUTERS/Fayaz Aziz

Image Caption and Rights Information

Weather forecasts strengthened since 2010 floods, but local officials lack resources to act on information

موسمیاتی خطرات کی پیشن گوئی کا نظام بہتر اور وسیع ہونے کے باوجود پاکستان سیلابوں سے دوچار ہورہا ہے 

اسلام آباد:[تھامسن رائٹرز فاونڈیشن]۔۔۔سال ۰۱۰۲ کے تباہ کن سیلاب کے بعد پاکستان میں موسمیاتی پیشن گوئی کے نظام کو مزید بہتر بنانے کے لیے گذشتہ پانچ

 سالوں کے دوران حکومتی سطح پر کافی اقدامات کیے گئے ہیں اور اس حوالے سے بدلتے ہوئے موسموں، بارشوں ، سیلابوں اور تیزی سے پگھلتے ہوئے گلیشئرز کے مطعلق معلومات اکٹھے کرنے کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت کو مانیٹر کرنے کے لیے پاکستان کے مختلف علاقوں ، خاص کر شمالی علاقوں میں، موسمیاتی پیشن گوئی کے نظام کو وسیع کرلیاگیا ہے۔جس کے باعث اب ملک میں پاکستان کو موسمی خطرات کے خطرات کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔مگر اب بھی متعلقہ حکومتی ادارے اب ان بہتر اور قابل اعتبار موسمیاتی پیشن گوئیوں پر عمل کرنے کی کوشش کررہے ہیں جیسے جیسے پاکستان میں موسمیاتی خطرات میں شدت آرہی ہے۔ 

 

موسمیاتی پیشن گوئی کے نظام کو مزید بہتر ہونے کے بدولت ملک کے شمال مغربی اور شمال مشرقی علاقوں میں حالیہ مون سون کی شدید بارشوں کے باعث آنے والیے تباہ کن سیلاب کے متعلق پاکستان محکمہ موسمیات کی جانب سے کافی ہفتہ پہلے پیشن گوئی کی گئی تھی ۔اس سال کے ماہ جون کے آخر اور جولائی کے شروعات میں ملک کے شمالی علاقوں میں درجہ حرارت میں ایک دم شدید اضافہ ہونے کے وجہ سے ، گلیشئرز تیزی سے پگھلے اور کچھ گلیشائی جھیلیں بھی پھٹی تھیں، جو طغیانی کا باعث بنے اور تباہی لائے۔

 

نیشنل ڈزاسٹر مئنجمینٹ اتھارٹی کے مطابق، اگست ۶ تک ۰۷۱سے زیادہ لوگ جاں بحق ، ۱۲۶زخمی، چھ ہزار کے قریب گھرتباہ ہوئے ۔ایک ملین کے لگ بھگ لوگ بے گھر ہوئے۔پاکستان محکمہ موسمیات کے سابق ڈائریکٹر جنرل عارف محمود نے کہا ہے کہ اگر بروقت موسمیاتی پیشنگوئیوں پر محکمہ سطح پر اقدامات کیے جاتے تو لوگوں کی جانوں کے ضیاع کو روکاجاسکتا تھا ۔

 

مئی ۱۹کو محکمہ موسمیات نے پیشن گوئی کی تھی کہ جون کے آخر سے لیکر جولائی کے آخر تک ملک کے شمالی علاقوں میں شدید بارشیں ہوسکتی ہیں ، جس کے باعث دریاوں میں شدید طغیانی آنے کا خطرہ ہے۔ مگر ضلعی ،صوبائی اور وفاقی سطح پر ان پیشن گوئیوں پر کو دھیان نہیں دیا گیا اور نا ہی لوگوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے کوئی اقدامات کیے گئے۔

 

سال ۲۰۰۵ سے لیکر ۲۰۱۱ تک، پاکستان نے گلیشئیر مانیٹرنگ نظام کو ہندوکش، قراقرم اور ہمالیہ پہاڑی علاقوں مین وسیع کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کیے ہیں، جس کی مدد سے بارشوں، برفباری، گلیشئیرز کے پگھلنے کی رفتار اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیلابوں کے متعلق معلومت اکٹھے کرکے ممکنہ موسمی خطرات کے متعلق پیشن گوئی کرنا ہے۔اس کے علاوہ دسمبر ۲۰۱۳ میں،فن لینڈ کی حکومت نے دس آٹومیٹک ویدھراسٹیشن شمالی علاقوں میں پاکستان محکمہ موسمیات کی مدد سے نصب کیے۔ 

 

محکمہ موسمیا ت کے موسمیاتی ماہر علیم الحسن نے کہا ہے کہ ان اسٹیشنوں کی بدولت موسمیاتی پیشنگوئیاں کرنا کافی حدتک بہتر ہوسکا ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ جاپانی حکومت نے بھی آنے والے دوسالوں میں دو جدید ڈوپلر ریڈار اسلام آباد اور کراچی میں لگانے کے لیے رضامند ی ظاہر کی ہے ۔درین اثناء، منگلا، سیالگوٹ، لاہور اور گوادر میں بھی چار جدید موسمیاتی پیشن گوئی کے نظام کو مزید بہتربنانے اور وسعت دینے کے لیے ورلڈ بئنک کے ساتھ معاملات طئے کیے جارہے ہیں ۔

 

نیشنل ڈزاسٹر مئنجمینٹ اتھارٹی کے احمد کمال کہتے ہیں کہ صوبائی سطح پر موثر فلڈ کنٹرول پالیسیز کے فقدان کے وجہ سے لوگوں تک ان اب بہتر اور بروقت طریقے سے ہونے موسمی خطرات کے متعلق ہونے والی پیشن گوئیوں کی معلومات نہیں پہنچ رہی۔جس کی بدولت لوگ اپنی جان بچاسکتے ہیں۔

 

اسلام آباد میں واقع نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز ائنڈٹیکنالاجی کے ماہرآفتی خطرات، کامران شریف، نے خطردار کیا ہے کہ ان پیشن گوئیوں کا کوئی فائدہ نہیں اگر وہ عام لوگوں تک ، خاص کر ان علاقوں میں جو موسمیاتی خطرات کی زد میں ہیں، نہیں پہنچ رہی ۔

 

صوبوں کے مختلف علاقوں میں حکومتی افسران کا کہنا ہے کہ کمزور معالی حالات کے باعث وہ ان پیشن گوئیں پر عمل کرنے سے قاصر ہیں۔

 

ضلعہ چترال کے ڈپٹی کمشنر امین الحق کہتے ہیں کہ موسمیاتی پیشن گوئی کے متعلق ضروری معلومات ان کے آفس میں اب پہلے کے برعکس بروقت پہنچتی ہے مگر ان کا عملہ کسی بھی ممکنہ موسمی خطرے سے نمٹنے کے لیے ضروری جدید مشینری اور آلات اور فنڈز کی کمی کی وجہ سے لوگوں کی جانوں کے تحفظ یا ان کے بروقت انخلا کے حوالے سیکو ئی بھی اقدام کرنے سے اس لیے قاصر ہیں۔

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->