×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

زرعی ٹیوب ویلوں کو بائیوگیس پر چلانے سے کسانوں کو معاشی اور صحت کے فوائد حاصل ہورہے ہیں

by Saleem Shaikh and Sughra Tunio | @saleemzeal | Thomson Reuters Foundation
Monday, 16 May 2016 08:30 GMT

Farmer Mujahid Abbasi explains how his biogas-run irrigation pump saves him money on diesel, Fateh Jhang village, Pakistan Islamabad. TRF/Saleem Shaikh

Image Caption and Rights Information

Pumping irrigation water using biogas rather than diesel is bringing economic and health gains in Punjab

 

فتح جھنگ، پاکستان [تھامسن رائٹرزفائونڈیشن] ۔۔۔ زرعی ٹیوب ویل کو ڈیزل کے بجائے بائیوگیس پر چلانے سے کسان مجاہد عباسی کو کافی صحت اور معاشی فائدے حاصل ہوئے ہیں۔

 

 پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً بیالیس کلومیٹر کی مصافت پر واقع شمالی پنجاب کے ضلع فتح جنگ سے تعلق رکھنے والے تینتالیس سالہ کسان اُن ہزاروں کسانوں میں سے ایک ہے جن کو پنجاب حکومت کے بڑے بائیوگیس پروگرام سے فائدہ حاصل ہوا ہے۔  

 

عباسی اب اپنی ۳۰ بھینسوں  کا گوبر ہر روز ۴۰ کیوبک میٹر گئس بنانے والے بائیوگیس پلانٹ کے لیے استعمال کرتا ہے۔ اس پلانٹ سے بننے والی گئس پروہ روزانہ چھہ گھنٹے کے لیے زرعی ٹیوب ویل اور تین وقت کا کھانا پکانے کے لیے چولہہ بھی چلاتے ہیں۔

 

اس سے ان کو روزانہ تقریباً ۱۲۰۰ روپے تک کی بچت ہورہی ہے۔ کیونہ کہ، اب ان کو نہ ہی زرعی ٹیوب ویل کے لیے ڈیزل خریدنا پڑتا ہے نہ ہی ایل پی جی یا لکٹرییاں خریدنی پڑتی ہیں۔ اس بچت سے انہوں نے پانچ مزید ہیکٹرز پر سبزیاں اُگانا شروع کیں ہیں۔

 

مجاہد عباسی زرعی ٹیوب ویل کو گئس پر چلانے کے لیےبائیوگیس پلانٹ کا لیور کھول رہے تھے۔  تھامسن رائٹز فائونڈیشن سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ روزانہ پانچ سے چھہ گھنٹے۲۰ ہارس پاور کا زرعی ٹیوب ویل چلانے کے لیے تقریباً ۱۳ لیٹرڈیزل درکار ہوتا ہے۔ مگر اب بائیوگیس کی بدولت اتنی مالیت کی روزانہ بچت ہورہی ہے۔

 

بائیوگیس پلانٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بائیوگیس پلانٹ واقع کمال کی ٹیکنالاجی ہے، جس سے مجھے سالانہ تقریباً ایک لاکھ پندرہ ہزار کا فائدہ ہورہا ہے۔ مالی فوائد کے علاوہ میرے خاندان کی صحت بھی اب بہتر رہتی ہے، کیونکہ لکڑیاں جلانے کے باعث پیدا ہونے والے دھونے سے نجات مل گئی ہے۔ اس کے علاقے میں تقریباً ۲۰ دوسرے کسان بھی زرعی ٹیوب چلانے کے لیے بائیوگیس کا استعمال کرتے ہیں۔

 

سبزی کاشتکار نعیم رضا شاہ اپنی ۱۹ ہکٹرز پر محیط زرعی زمین کے لیے بائیوگیس پلانٹ سے نکلنے والی نامیاتی کھاد کا استعمال کرتا ہے۔ اس سے زمین کی پیداوار میں ۲۰ فیصد کا اضافے آنے کے علاوہ کیمائی کھاد سے نجات مل گئی ہے۔ اوراس سے ہرسال پچاسی ہزار کا فائدہ ہوا ہے۔

 

مجاہد عباسی اور نعیم رضا شاہ ۶۷ ملین ڈالرز کی لاگت کے پنجاب بائیوگئس پروگرام کے اب تک ۱۷۰۰۰ لوگوں میں سے ہیں جن کو بائیوگیس پلانٹ دیا گیا ہے۔  یہ پانچ سالہ پروگرام ۲۰۱۷ تک جاری رہے گا۔

 

پنجاب زراعتی محکمے کے وزیر فرخ جاوید کا کہنا ہے کہ ای پروگرام کا خاص مقصد کسانوں کو زرعی ٹیوب ویلوں کو چلانے کے لیے مہنگے ڈیزل پر انحصار سے نجات دلانے کے ساتھ ساتھ بلاتعتل آبپاشی کی فراہمی تک رسائی ہے۔ تاہم، کسانوں کو کیمائی کھاد سے نجات دلاکر بائیوفرٹیلائیزکی فراہمی آسان بنانا بھی اس پروگرام کا خاص مقصد ہے۔ 

 

زرعی ٹیوب چلانے کے لیے مختلف سائز کے بائیوگیس پلانٹ لگوانے کے لیے پنجاب حکومت نے کسانوں کو دولاکھ سے چار لاکھ تک کی سبسڈی دی ہے۔ 

 

اس پروگرام سے سالانہ ۲۸۸ ملین لیٹر ڈیزل امپورٹ کرنے کی مد میں خرچ ہونے والے ۳۰ بلین روپے خرچ کرنے سے حکومت کو نجات مل جائے گی۔ 

 

اس کے علاوہ ڈیزل استعمال نہ ہونے کے باعث ماحولیاتی آلودگی سے بھی نجات ملے گی۔ 

 

پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق، پاکستان میں تقریباً ۱۱ لاکھ  کے لگ بگ زرعی ٹیوب ویل ہیں، جس کا ۷۰ فیصد پنجاب صوبے میں ہے۔ 

 

اس کے علاوہ، پنجاب صوبے میں تقریباً ۳۲ ملین مال مویشی جانور ہیں، جو روزانہ ۱۱۷ ملین ٹن گوبر پیدا کرتے ہیں۔ اس گوبر سے روزانہ تقریباْ چھ بلین کیوبکہ میٹرزبائیوگیس پیدا کی جاسکتی ہے۔ 

 

پاکستان کے محکمہ برائے متبادل ذرائع توانانی کے سابقہ سربراہ عارف علاوالدین کہتے ہیں کہ ملک کی اتنے بڑے پیمانےکے بائیوگیس پیداوار کے پوٹینشل کو استعمال میں لانے کے لیے حکومتی اداروں کو خانگی شعبے سے مدد لینا ہوگی، تاکہ ماحول دوست بائیوگئس کے ملکی سطح پر استعمال کو فروغ دینے گے لیے فروغ دیاجاسکے۔   

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->