×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

پاکستان کے سب سے بڑے تفریحی پارک کو بجلی سولر پلانٹ سے فراہمی

by Saleem Shaikh and Sughra Tunio | @saleemzeal | Thomson Reuters Foundation
Thursday, 2 February 2017 12:00 GMT

A reliable power supply for lighting, rides and irrigation is bringing visitors back to the park, at a time when Pakistan's grid suffers frequent outages

اسلام آباد [ تھامسن رائٹرز فائونڈیشن] - مشاق خان اسلام آباد میں واقع نجی بئنک میں مئنجر ہے۔ دوس سال پہلے تک وہ ہر روز شام کو فاطمہ جناح پارک میں جاگنگ کرنے آتے تھے۔  

 

مگر طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث اس پارک میں شام کو اندھیرہ چھانے لگا اور ان کو مجبوراً جاگنگ کے اوقات میں تبدیلی لانا پڑی۔ اور وہ صبح سویرے جاگنگ کے لیے آتے رہے۔ 

 

انہوں نے تھامسن رائٹرزفائونڈیشن کو بتایا کہ اب جب سے اس پارک کو حال ہی میں آپریشنل ہونے والے سولرپاور پلانٹ سے بلاتعتل بجلی مہیا ہونے لگی ہے، تب سے وہ واپس اپنے شام والے وقت میں جاگنگ کے لیے پارک کو جاتے ہیں۔  اور اب ان کو جنگلی سوئر یا جنگلی ساہی سے ٹکرانے کا بھی خطرا نہیں، جو اندھیرے میں ان کے جاگنگے والے راستے میں نظر آجاتے تھے۔ 

 

 

تین ہزار چارس سولر پینلس پر مشتمل یہ سولر پلانٹ فاطمہ جناح پارک کے اندر پانچ ایکڑکی ایراضی پر تقریبا ۷۔۴ ڈالرز کی لاگت سے لگایا گیا ہے۔  

 

یہ ۸۷۰ کلوواٹ کا سولر پلانٹ، جو تقریباً ۴۵۰ گھروں کو بجلی مہیا کرسکتا ہے، اب پارک کے تمام ٹیوب ویلوں، اریگیشن سسٹم، پارک میں واقع اسلام آباد میٹروپولیٹین کارپوریشن اور کیپیٹل ڈوولپمنٹ اتھارٹی کے دفتروں کو بلاتعتل دن اور ران بجلی مہیا کرتا ہے۔ 

 

اس کارپوریشن کے سربراہ انصرعزیزشیخ یہ منصوبہ چائنہ مالی مدد سے لگایا گیا ہے اور اس منصوبے سے بننے والی بجلی کو بیٹریز میں اسٹور کیا جاتا ہے۔ 

 

کیپیٹل ڈوولپمنٹ اتھارٹی کے مطابق، اس پارک میں ہر ہفتے پچاس ہزار لوگ سیروتفریح اور جسمانی ورزش کے لیے آتے ہیں۔

 

 

ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ اپنے بچوں کے ہمرا اس پارک میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے نہیں آتے تھے وہ اب واپس آنا شروع ہوگئے ہیں۔ 

 

اس پارک میں کام کرنے والے مالی نے کہا کہ بجلی چلے جانے کی وجہ سے ان کو اپنا کام پورا کرنے کے لیے لمبا انتظار کرنا پڑتا تھا اور اب اس سولر پلانٹ کی بدولت ان کو ایسے انتظار سے نجات مل گئی ہے۔ تاہم وہ اس سولر پلانٹ کو اپنا دوست سمجھتے ہیں۔ 

 

تحقیق دان کہتے ہیں کہ ایسے سولر منصوبوں کو پاکستان کے دوسرے علاقوں میں بھی لگانا چاہیے، تاکہ ایسے ہزاروں سیروتفریح والے مقامات کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے بچایا جاسکے۔ 

 

پاکستان میں روزانہ گرمی کی موسم میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ۱۵گھنٹے سے زیادہ ہوجاتا ہے جس سے لوگوں کی معاشی و سماجی زندگیوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ 

 

عالمی بئنک کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک کی ۲۰۰ ملین آبادی میں سے تقریبا ایک تھائی آبادی اب بھی بجلی سے محروم ہے۔ اور بڑھتی ہوئی آبادی کی بجلی کی ضروریات اور معاشی ترقی کا پھیا چلتا رکھنے کے لیے پاکستان کو ہر سال اپنی جی ڈی پی کا پانچ فیصد کے لگ بگ کا حصہ ایے بجلی کے منصوبے لگانے کے لیے خرچ کرنا پڑے گا۔ 

 

الٹرنیٹو انرجی ڈوولمپنٹ بورڈ کے مطابق، پاکستان میں تیس لاکھ میگاواٹ بجلی سورج سے، تین لاکھ ستر لاکھ میگاواٹ ہواسے اور ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پانی سے بنائی جاسکتی ہے، جس سے پاکستان کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے مکمل طور پر نجات دلائی جاسکتی ہےاور اضافی بجلی پڑوسی ممالک کو ایکسپورٹ کی جاسکتی ہے۔ 

 

اس ادارے کے سربراہ امجد الی اعوان کہتے ہیں کہ صاف توانائی کے کئِی منصوبوں پر کام ہورہا ہے، جن میں سے بہت سارے سال ۲۰۱۷ تک مکمل ہوجائیں گے۔ اور ۸۰ فیصد ایسے منصوبے سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں واقع ہیں۔

 

اس وزارت کے وزیر احسن اقبال کہتے ہیں کہ سال ۲۰۳۰ تک پاکستان میں بجلی کے صاف اور ماحول دوست ذرائع سے ۲۵ فیصد تک بجلی بنانے کے منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔ 

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->