Source: http://www.trust.org/item/20130801085120-sk59n/


Use of this content is subject to the following terms and conditions: http://www.trust.org/terms-and-conditions/



شمال مشرقی پاکستان غیرمتوقع سیلاب سے دوچار


By Saleem Shaikh and Sughra Tunio | Thu, 1 Aug 2013 08:51 AM




سیالکوٹ، پاکستان (تھامسن رائٹرز فائونڈیشن) پانچ بچوں کی ماں سلمہ زھرہ اور اس کا خاندان اُس رات خوف سے تھرتھرارہے تھے اور یہاں تک کہ وہ ایک لمحے کے لیے بھی نہیں سو سکے تھے۔ وہ سارے اس خوف میں رات گزاردی کہ ان کا مٹی کا بنا ہوئے گھر کی چھت نہ منہدم ہوجائے۔ کیونکہ اُس رات موسلادھار بارش نے ان کے گاوں میں تباہی مچادی تھی۔

۲۲جولائی کی صبح تک سیالکوٹ ضلع میں واقع گاوں مھتاب پُر تقریبا" چار فیٹ تک سیلابی پانی کے اندر ہوچکا تھا۔ 

اُس موسلادھار بارش کی وجہ سے پنتالیس سالہ سلمہ زھرہ کی دو بھیسیں بھی فوت ہوگئی تھیں۔

اُس نے تھرتھراتے لہجے میں تھامسن رائترز فائونڈیشن کو بتایا کہ اُسی رات موسلادھار بارش ایک اور سلسلے کے شروع تھا جو شدید تھی۔ سیالکوٹ میں چناب ندی کا نالہ ڈک، جو اسلام آباد سے تقریبا" ۱۹۲ کلومیٹر پر واقع ہے، میں طغیانی پیدا ہونے سے تقریبا 72 گاوں زیرآب اآگئے۔ 

سیالکوٹ کے علاوہ، صوبہ پنجاب کے دوسرے اضلاع میں بھی موسلادھار بارشوں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیلابوں سے متاثر ہوئے ہیں۔

سیالکوٹ، گُجرانوالہ اورنارووال اضلاع کی ڈزاسٹر مئنجمنٹ اتھارٹیز کے مطابق، ان اضلاع میں ہزاروں ہیکٹئرز پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں ہیں اور لوگوں کے گھروں کو بھی کافی نقصان پہنچے ہیں۔ 

اتھارٹیز کے افسران نے اموات کی تعداد بتانے سے اجتناب کیا تاہم ان کا کہنا ہے درجنوں افراد جان بحق ہوئے ہیں اور ہزاروں افراد درپدر ہوئے۔

سیالکوٹ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر افتخار علی کا کہنا ہے کہ سیلاب کے دوران متاثرہ اضلاع میں لوگوں نے اپنے اپنے گھروں کی چھتوں پر پناہ لے رکھی تھی۔ 

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مال مویشی جانورں کی اموات بھی کافی ہوئی ہے۔ 

ان کے مطابق، نارووال میں تقریبا" 2000 لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ تاہم اب سیلابی پانی متاثرہ علاقوں سے واپس ہونا شروع ہوگیا ہے۔

پنجاب ڈزاسٹر مئنجمینٹ اتھارٹی کے دائریکٹرجنرل مُجاھد شیردل کا کہنا ہے کہ سیلاب نے زرعی کئنال سسٹم، روڈ اور پُلوں کو بھی کافی نقصان پہنچایا ہے۔

سانون کی معمول سے زیادہ ہونے والی بارشوں نے موسمیاتی ماہرین کو حیران کردیا ہے۔ 

پاکستان میٹرولاجی ڈپارٹمنٹ کے سینئر موسمیاتی سائنسدان غلام رسول نے کہا ہے کہ اس سال مئی میں مون سون کی موسم کے دوران کسی بھی فلڈ کے پیشنگوئی نیہیں کی گئی کیونکہ نارمل بارشوں کی پیشنگوئی کی گئی تھی۔ مگرجولائی کے دوران موسم نے اچانک کروٹ بدل دی ہے اور اس سے ماہرین موسمیات حیران اور پریشان کردیا ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دو ماہ کے دوران بارشوں میں مزید شدت آئے گی اور شمالی علاقاجات کے ساتھ ملک کے کئے علاقے سیلابوں سے دوچار ہونگے۔ 

پنجاب ڈزاسٹر مئنجمینٹ اتھارٹی کے دائریکٹرجنرل مُجاھد شیردل کا کہنا ہے کہ موسلادھار باراور غیرمتوقع سیلابوں نے ہمیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ان کا محکمہ پاکستان میٹرولاجی ڈپارٹمنٹ کی جولائی کے لئے ہفتہ وار اور ماہانہ ویڈھر فورکاسٹ کے اوپر نظر رکھے ہوئے تھے، جس میں کہیں بھی شدید بارشوں کے بارے میں کوئی پیشن گوئی نہیں کہ گئی تھی۔ تاہم جولائی کی ماہ میں کسے بھی سال ہونے والی بارشوں کے برعکس اس دفعہ جولائی کی بارشیں 40 فیصد بارشیں زیادہ ہیں٫

سسٹین ایبل ڈوولپمنٹ پالیسی انسٹیٹوٹ کے پانی اورتوانائی کے ماہرارشد عباسی کا کہنا ہے کہ ساون کی بارشیں بے ترتیب اور بے اعتبار ہوگئی ہیں تاہم اس کی صیحیح ترین پیشنگوئی اور اس کی شدت کی وجہ سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات اٹھانے ہونگے۔ ورنہ پاکستان ایک ایسی معاشی تباہی سے دوچارہوتا رہے گا جس سے بچنا مشکل تر ہوجائے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ مون سون کی بارشیں شدید ترہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والی سیلابی صورت سے نمٹنے اور اُس کے اثرات کو کمے کرنے کے لئے پہاڑی علاقوں اور ندی نالوں کے اطراف میں جنگلات اُگانے ہونگے۔