×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

عمران خان کی پاکستان میں پن بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لیے کوششیں

by Saleem Shaikh and Sughra Tunio | @saleemzeal | Thomson Reuters Foundation
Thursday, 18 December 2014 13:49 GMT

Boys load fuel wood on a push trolley for domestic use in Mastuj, a town in Chitral District in Khyber Pakhtunkhwa province in Pakistan’s north. THOMSON REUTERS FOUNDATION/Saleem Shaikh

Image Caption and Rights Information

Pakistan has tremendous potential for hydroelectric power, which costs half as much to produce as power from coal

مٹا، پاکستان [تھامسن رائٹرزفائوندیشن] ندی کنارے اپنے دومنزلہ ہوٹل کی بالکونی میں کھڑے ہوئے بلال مصطفی اپنے علاقے میں   چھوٹے پیمانے کےپن بجلی گھر کے افتتاح پر کافی خوش لگ رہے تھے۔

 

بلال کہہ رہے ہیں کہ اس پن بجلی گھر سے سستی بجلی فراہم ہوگی جس سے ضلع سوات کے مٹا شہر کی ہوٹل انڈسٹری کو ترقی ملے گی اور اس سے ہوٹل چلانے کے اخراجات میں بھی کمی آئے گی، جس کا مطلب ہے منافے میں اضافہ۔

 

انہوں نے کہا کہ جلانے کی لکڑی کی بڑتی ہوئی قیمت سے مقامی ہوٹل انڈسٹری کو خطرات لاحق ہیں، جس کے نتیجے میں کافی ہوٹلز پہلے ہی بند ہوگئے ہیں اور سیکڑوں لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔

 

پاکستان کے شمال مغرب صوبے خیبرپختونخواہ میں دریائے سوات کے ساتھ واقع، مٹا شہر سیاحوں میں خوبصورت جھیلوں، آبشاروں اور چشموں کی وجہ سے مشہور ہے۔

 

تقریباً ۲۰ لاکھ لوگ ہر سال ضلع سوات کی وادیوں اور ہندوکُش پہاڑی سلسلوں کے نظارہ کرنے آتے ہیں۔ بلال مصطفی کا کہنا ہے کہ ۷۰ فیصد مقامی لوگوں کا روزگار سیاحت سے منسلک ہے۔

 

دریائے سوات پر بنے ہوئے ۱۴۰ کلوواٹ پن بجلی گھر ان سیکڑوں چھوٹے پن بجلی گھروں میں سے ایک ہے جو خیبرپختونخواہ میں لگائے جارہے ہیں۔

 

سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف جماعت، جس کی خیبرپختونخواہ میں حکومت ہے، کے سربراہ عمران خان نے مٹا تحصیل میں اس ۱۴۰ کلوواٹ پن بجلی گھر کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پن بجلی گھر ابھی ایک منصوبے کی کڑی ہے جس کا خاص مقصد صوبے کے بن بجلی کے موجودہ وسائل کو استعمال میں لاکر لوگوں کو سستی اور ماحول دوست بجلی مہیا کرنا ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے جنگلات کی کٹائی کوروکنے، ماحول اور صحت دشمن گئسوں کا اخراج کرنے والے ذرائع توانائی کے استعمال سے لوگوں کو نجات دلانا ہے۔

 

مٹا تحصیل میں لکڑی کا کاروبار کرنے والے ۵۲ سالہ غلام مصطفی کا کہنا ہے کہ متبادل ذرائع توانائی نہ ہونے کی وجہ سے جنگلات کا تیزی سے صفایا ہورہا ہے، یہاں تک کہ اس تحصیل کے کئی وادیوں میں اب پہاڑوں پر کچھ درخت رہ گئے ہیں۔

 

پاکستان کی وفاقی حکومت کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے مزید بڑھانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ مگر عمران خان ایسے منصوبے کے خلاف ہے کیوں کہ اس سے ملک  میں ہوائی آلودگی میں اضافہ ہوگا اور لوگ سستی بجلی کے حصول سے محروم ہوجائیں گے۔

 

پاکستان تحریک انصاف صوبے میں تقریباً ۳۶۵ مائکروہائیڈل پاور پلانٹس لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

 

صغرا تنیو اور سلیم شیخ اسلام آباد میں نمائندگان برائے موسماتی تبدیلی ہیں

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->