×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

پاکستان میں سولر واٹر ہیٹر کی بدولت لوگوں کو لکڑ جلانے سے نجات مل رہی ہے

by Saleem Shaikh and Sughra Tunio | @saleemzeal | Thomson Reuters Foundation
Tuesday, 15 September 2015 16:00 GMT

Villagers gather near a solar water heat installed in Muhammad Naeem’s home in the mountain town of Nathiagali, about 80 km from Islamabad, Pakistan’s capital. TRF/Saleem Shaikh

Image Caption and Rights Information

Besides protecting forests, other benefits include fewer fumes and less work for women

 

اسلام آباد(تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن)۔۔۔گذشتہ ایک سال سے گئی مقامی لوگ محمد نعیم کے گھر کی طرف مسلسل آرہے ہیں، جو پاکستان کی شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ کے ایک سرسبزو شاداب پہاڑی ٹاؤن میں واقع ہے۔

اور اس کی ایک وجہ ہے۔ اس کے گاؤں والے نعیم کے گھر اس لیے آرہے ہیں تاکہ وہ شمسی توانائی پر چلنے والے واٹر ہیٹر کی افادیت اور فوائد کے بارے میں جان سکیں۔

پنتیس سالہ نعیم گھر میں آنے والے لوگوں کو بتاتاہے کہ شمسی توانائی پر چلنے والے واٹر ہیٹرسے کوئی سانس کی بیماری نہیں پیدا ہوتی ۔ اس کے استعمال سے لکڑی جمع کرنے کے بوجھ سے نجات ملتی ہے اور مٹی کے تیل کے مد میں ہونے والے اخراج سے بھی نجات ملتی ہے۔ سب سے بڑھ کر گھر کی عورتوں کو اب کھانا پکانے، نہانے اور برت دھونے کے لیے اب لکڑی جلانا نہیں پڑتی۔

آنے والے لوگوں میں ایک اس خیال سے اپنے گھر کی طرف لوٹتا ہے کہ وہ بھی اب ایسا شمسی توانائی پر چلنے والے واٹر ہیٹراپنے گھر میں لگوائے گا۔ 

پھل کاشت کرنے وال علی اکبر نے تھامسن رائٹرز کو بتایا کہ وہ اب شمسی توانائی پر چلنے والے واٹر ہیٹر اپنے گھر میں لگوائے بغیر رہ نہیں سکتے ۔کیونکہ اس کے کافی معاشی، صحت اور ماحولیاتی فوائد ہیں۔

ایک چھہ سالہ منصوبے کے تحت ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ فار نیچر ۔پاکستان یا ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے نتھیاگلی میں کئی سولر واٹر ہیٹر تجرباتی طور پر نصب کیے، جو اب ماحول دوست اور استعمال میں آسان ہونے کے باعث علاقے کے لوگوں میں مشہور ہوگئے ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان سلور ہیٹر کے نصب کرنے سے نتھیا گلی اور اس سے ملحکہ علاقوں میں جنگلات کی کٹائی میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ اس علاقے میں تقریباً چار ہزار خاندان رہتے ہیں ، جن کا کھانا پکانے اور پانی گرم کرنے کے لیے علاقے کے جنگلات کی لکڑی پرانحصار ہے۔

درختوں کا تحفظ
تقریباً ۴۸ ہزار ڈالرز کی لاگت کے کلائمیٹ چینج رزیلیئنٹ واٹر شیڈ مئنیجمنٹ پروگرام کے تحت ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے علاقے میں سولر واٹر ہیٹر ٹیکنالاجی پہلی دفعہ سال ۲۰۰۹ء میں متعارف کرائی تھی۔ اس منصوبے کی مالی معاون کوکاکولا فاؤنڈیشن نے کی۔ اس منصوبے کا خاص مقصد علاقے کے جنگلات کی بے دریغ کٹائی کو روکنا ہے، جہاں ہر سال تقریباً گیارہ سو درخت کاٹے جاتے ہیں۔
نتھیاگلی کے سابق عتزاز محفوظ کے مطابق، جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے نتیجے میں زمینی کٹاؤ، سیلابوں اور تیز بارشون کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہواہے۔ 

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ماحولیاتی ماہر محمد وسیم نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت شروع میں ستائیس سولر واٹر ہیٹر مسجدوں اور اسکولوں میں نمائشی اور تجرباتی سطح پر لگائے گئے تھے ،تاکہ لوگوں کو اس ٹیکنالاجی اور اس کے ماحول دوست فوائد کے مطعلق آگاہی مل سکے۔ ان ستائیس سولر واٹر گیزر کی بدولت ایک سال میں پائین کے سات درختوں کو کٹائی سے بچایا گیا۔ یہ نتائج پراجیکٹ ٹیم کے لیے حیران کن خوشی کے باعث بنے۔ جس کے بعد، اس منصوبے کے تحت مزید سولر واٹر گیزر دیے گئے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ اب تک ۸۳ سولر واٹر گیزر ایوبیا نیشنل پارک کے مختلف مساجد اور اسکولوں میں لگائے گئے ہیں۔جس سے ہر سال ۵۰۰ ٹن لگڑی کو جلنے سے بچایا جارہا ہے۔انہوں نے تخمینہ لگایا ہے کہ اگر علاقے کے ۴۰۰۰ گھروں کو اس ٹیکنالاجی تک رسائی دی جائے تو ہر سال ۲۳۰۰۰ٹن لکڑی کو کٹنے سے بچایا جاسکتا ہے۔

محمد وسیم نے تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا کہ جب سے اس ٹیکنالاجی کے فوائد کے مطعلق آگاہی بڑھ رہی ہے لوگ اب اس سولر واٹر ہیٹر کی قیمت اور اس کے مختلف تکنیکی پہلوں کے مطعلق معلومات ھاصل کرنے کے لیے ان کے دفتر کی طرف رخ کررہے ہیں اور اس میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے۔ ایک سلور واٹر ہیٹر کی قیمت تقریبا سنتالیس ہزار ہے۔

پاکستان الٹر نیٹو انرجی ڈوولپمنٹ بورڈ کے سابق سربراہ عارف علاؤدین کہتے ہیں کہ سلور واٹر ہیٹر لگانے سے توانائی کے ماہانا اخراجات میں چالیس سے پچاس فیصد تک بچت ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی بگاڑ پر قابوپانے میں اس ٹیکنالاجی کے استعمال کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ 

اور اس کی ایک وجہ ہے۔ اس کے گاؤں والے نعیم کے گھر اس لیے آرہے ہیں تاکہ وہ شمسی توانائی پر چلنے والے واٹر ہیٹر کی افادیت اور فوائد کے بارے میں جان سکیں۔

پنتیس سالہ نعیم گھر میں آنے والے لوگوں کو بتاتاہے کہ شمسی توانائی پر چلنے والے واٹر ہیٹرسے کوئی سانس کی بیماری نہیں پیدا ہوتی ۔ اس کے استعمال سے لکڑی جمع کرنے کے بوجھ سے نجات ملتی ہے اور مٹی کے تیل کے مد میں ہونے والے اخراج سے بھی نجات ملتی ہے۔ سب سے بڑھ کر گھر کی عورتوں کو اب کھانا پکانے، نہانے اور برت دھونے کے لیے اب لکڑی جلانا نہیں پڑتی۔

آنے والے لوگوں میں ایک اس خیال سے اپنے گھر کی طرف لوٹتا ہے کہ وہ بھی اب ایسا شمسی توانائی پر چلنے والے واٹر ہیٹراپنے گھر میں لگوائے گا۔ 

پھل کاشت کرنے وال علی اکبر نے تھامسن رائٹرز کو بتایا کہ وہ اب شمسی توانائی پر چلنے والے واٹر ہیٹر اپنے گھر میں لگوائے بغیر رہ نہیں سکتے ۔کیونکہ اس کے کافی معاشی، صحت اور ماحولیاتی فوائد ہیں۔

ایک چھہ سالہ منصوبے کے تحت ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ فار نیچر ۔پاکستان یا ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے نتھیاگلی میں کئی سولر واٹر ہیٹر تجرباتی طور پر نصب کیے، جو اب ماحول دوست اور استعمال میں آسان ہونے کے باعث علاقے کے لوگوں میں مشہور ہوگئے ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان سلور ہیٹر کے نصب کرنے سے نتھیا گلی اور اس سے ملحکہ علاقوں میں جنگلات کی کٹائی میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ اس علاقے میں تقریباً چار ہزار خاندان رہتے ہیں ، جن کا کھانا پکانے اور پانی گرم کرنے کے لیے علاقے کے جنگلات کی لکڑی پرانحصار ہے۔

درختوں کا تحفظ
تقریباً ۴۸ ہزار ڈالرز کی لاگت کے کلائمیٹ چینج رزیلیئنٹ واٹر شیڈ مئنیجمنٹ پروگرام کے تحت ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے علاقے میں سولر واٹر ہیٹر ٹیکنالاجی پہلی دفعہ سال ۲۰۰۹ء میں متعارف کرائی تھی۔ اس منصوبے کی مالی معاون کوکاکولا فاؤنڈیشن نے کی۔ اس منصوبے کا خاص مقصد علاقے کے جنگلات کی بے دریغ کٹائی کو روکنا ہے، جہاں ہر سال تقریباً گیارہ سو درخت کاٹے جاتے ہیں۔
نتھیاگلی کے سابق عتزاز محفوظ کے مطابق، جنگلات کی بے دریغ کٹائی کے نتیجے میں زمینی کٹاؤ، سیلابوں اور تیز بارشون کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہواہے۔ 

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ماحولیاتی ماہر محمد وسیم نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت شروع میں ستائیس سولر واٹر ہیٹر مسجدوں اور اسکولوں میں نمائشی اور تجرباتی سطح پر لگائے گئے تھے ،تاکہ لوگوں کو اس ٹیکنالاجی اور اس کے ماحول دوست فوائد کے مطعلق آگاہی مل سکے۔ ان ستائیس سولر واٹر گیزر کی بدولت ایک سال میں پائین کے سات درختوں کو کٹائی سے بچایا گیا۔ یہ نتائج پراجیکٹ ٹیم کے لیے حیران کن خوشی کے باعث بنے۔ جس کے بعد، اس منصوبے کے تحت مزید سولر واٹر گیزر دیے گئے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ اب تک ۸۳ سولر واٹر گیزر ایوبیا نیشنل پارک کے مختلف مساجد اور اسکولوں میں لگائے گئے ہیں۔جس سے ہر سال ۵۰۰ ٹن لگڑی کو جلنے سے بچایا جارہا ہے۔انہوں نے تخمینہ لگایا ہے کہ اگر علاقے کے ۴۰۰۰ گھروں کو اس ٹیکنالاجی تک رسائی دی جائے تو ہر سال ۲۳۰۰۰ٹن لکڑی کو کٹنے سے بچایا جاسکتا ہے۔

محمد وسیم نے تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا کہ جب سے اس ٹیکنالاجی کے فوائد کے مطعلق آگاہی بڑھ رہی ہے لوگ اب اس سولر واٹر ہیٹر کی قیمت اور اس کے مختلف تکنیکی پہلوں کے مطعلق معلومات ھاصل کرنے کے لیے ان کے دفتر کی طرف رخ کررہے ہیں اور اس میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے۔ ایک سلور واٹر ہیٹر کی قیمت تقریبا سنتالیس ہزار ہے۔

پاکستان الٹر نیٹو انرجی ڈوولپمنٹ بورڈ کے سابق سربراہ عارف علاؤدین کہتے ہیں کہ سلور واٹر ہیٹر لگانے سے توانائی کے ماہانا اخراجات میں چالیس سے پچاس فیصد تک بچت ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی بگاڑ پر قابوپانے میں اس ٹیکنالاجی کے استعمال کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ 

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->