×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

پاکستان میں شمسی توانائی کے فروغ کو ایک بڑا جھٹکا

by Aamir Saeed | @AamirSaeed_ | Thomson Reuters Foundation
Monday, 19 September 2016 14:12 GMT

Technicians work on solar panels at a power station about 25 km (15 miles) from Karachi on June 18, 2010. REUTERS/Akhtar Soomro

Image Caption and Rights Information

Demand for clean energy is growing but a cut in the tariff paid for solar power has snarled one big project


بہاولپور، پاکستان (تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن) ۔ پاکستان میں حکومت نے جب شمسی توانائی کے فی یونٹ نرخ کم کئے تواس سے شمسی توانائی کے بڑے پیمانے پر فروغ پر منفی اثر پڑا ہے، پنجاب حکومت نے مارچ۲۰۱۵ میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر چولستان صحرامیں سو میگا واٹ شمسی توانائی کا ایک منصوبہ شروع کیا تاکہ مزید ۹۰۰ میگا واٹ کے لئے بیرونی سرمایہ کا ری حاصل کرنے میں آسانی ہو سکے۔

چائنہ کی ایک کمپنی زونرجی لمیٹیڈنے اس منصوبہ کو ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ جون ۲۰۱۶ میں مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی، لیکن گزشتہ دسمبر میں نیپرا نے عالمی منڈی میں شمسی پینل اور دوسرے آلات کی قیمتیں کم ہونے کے پیش نظر شمسی توانائی خریدنے کے نرخ چودہ اعشاریہ پانچ سینٹ سے کم کر کے سینٹ فی کلو واٹ ہاور کردیے، تاہم زونرجی کمپنی کے حکام نے اس پر عدالتی کاروائی شروع کر دی ہے۔

شمسی پارک کے چیف ایگزیکٹو محمد امجد کا کہنا ہے کہ اس کمپنی نے ۹۰۰ میگا واٹ میں سے اب تک ۲۰۰میگا واٹ بجلی پیدا کرنا شروع کر دی ہے، انکا کہنا ہے کہ نرخ میں کمی کی وجہ سے زونرجی نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے جسکی وجہ سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہو رہا ہے لیکن وہ کوشش کر رہے کہ اس مسئلہ کا جلد سے جلد کوئی حل نکل آئے۔

زونرجی کمپنی کا موقف جاننے کے لئے کوشش کی گئی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

عالمی منڈی میں شمسی توانائی سے متعلقہ آلات کی قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے امجد کا کہنا ہے کہ فی یونٹ نرخ کی کمی صحیح فیصلہ ہے، انکا کہنا ہے کہ اس کمی کے باوجود پاکستان اب بھی دوسرے ممالک کی نسبت بہت پرکشش نرخ کی پیشکش کررہا ہے، اس شمسی پارک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کے چند بڑے پارکو ں میں سے ایک ہے، کیونکہ یہ چولستان صحرا کے اندر کوئی ۶۵۰۰ ایکڑ رقبہ پر پھیلا ہو ا ہے، یہ بہاولپور شہر سے تقریبا بیس کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ہے، اس کے اردگرد ساڑھے بائیس کلومیٹر لمبی دیوار بھی تعمیر کی گئی ہے۔

اس پارک کے آپریشن مینیجر محمد حسن عسکری کا کہنا ہے کہ شمسی پینلوں سے روزانہ آٹھ سے دس گھنٹے بجلی نیشنل گرڈ میں جاتی ہے ، اور کوئی بیٹری سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے یہ رات کو کام نہیں کرتے،پنجاب حکومت کی طرف سے لگائے گئے ۱۰۰میگا واٹ کے پلانٹ سے ایک سال میں۱۵۰ گیگا واٹ ہاورز بجلی حاصل ہوتی ہے جو تقریبا ایک لاکھ گھروں کو روشن رکھنے کے لئے کافی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں شمسی توانائی کے حصول کے لئے چولستان صحرا ایک بہت ہی بہترین جگہ ہے اور یہاں پر لگایا گیا منصوبہ مالی طورپر بھی قابل عمل ہے، ۳۰۰ میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے لئے اب تک اس پارک میں کوئی دس لاکھ شمسی پینل نصب کئے گئے ہیں اور ان سے ہر سال ۲۸۰۰۰۰ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں بھی کمی واقع ہو گی، اور اسکے ساتھ ساتھ تقریبا دوہزار مقامی لوگوں کو اس شمسی پارک میں روزگار کے مواقع بھی میسر ہیں۔

پاکستان میں سارا سال بجلی کی کمی رہتی ہے اور گرمیوں میں یہ کمی تقریبا سات ہزار میگا واٹ تک پہنچ جاتی ہے، ملک کے دیہاتی علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا روزانہ دورانیہ کوئی چودہ گھنٹے جبکہ شہری علاقوں میں دس گھنٹے تک رہتا ہے۔

کراچی کے ایک توانائی ماہر سید ظاہر صلاحدین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی طلب آٹھ سے دس فیصد سالانہ بڑھ رہی ہے اور اسے پورا کرنے کے لئے ماحول دوست ذرائع جس میں شمسی توانائی شامل ہے کو استعمال میں لانا ہو گا،متبادل توانائی کے ذرائع میں بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے پاکستان کو تما م پرائیویٹ کمپنیوں کے لئے ایک جیسے نرخ متعارف کرنے کی ضرورت ہے ، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پرائیویٹ سرمایہ کاری کے بغیرشمسی توانائی کے منصوبوں کا پاکستان میں کوئی مستقبل نہیں ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شمسی توانائی کے منصوبے پاکستان کے ان علاقوں کے لئے بہت کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں جہاں ابھی تک بجلی پہنچائی ہی نہیں جا سکی اور اس سے حکومت کو ٹرانسمیشن لائنیں ڈالنے کا خرچ بھی نہیں اٹھانا پڑے گا۔

عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ۴۴ فیصد گھر اب بھی بجلی کی سہولت سے محروم ہیں اور ان میں سے۸۰ فیصد کا تعلق دیہاتی علاقوں سے ہے۔

صلاحدین نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ ملک میں شمسی توانائی والے تمام اہم علاقوں کا سروے کرے اور پھر اس سے فائدہ اٹھانے کے لئے سرمایہ کاروں کو ترغیب دے، اسی طرح عسکری کا کہنا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ حکومت اور زونرجی کمپنی کے درمیان اختلافات جلد سے جلد ختم ہوں گے اور اس سے ملک میں شمسی توانائی کے فروغ میں مدد ملے گی۔

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->