×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

بدلتے موسموں سے پاکستان میں سالانہ تعلیمی چھٹیوں کا اوقات کار متاثر

by Saleem Shaikh and Sughra Tunio | @saleemzeal | Thomson Reuters Foundation
Monday, 13 February 2017 08:20 GMT

Girls on way to their school in Islamabad. TRF/Saleem Shaikh

Image Caption and Rights Information

As climate change brings more weather extremes and unpredictable weather, Pakistan's schools are adapting

اسلام آباد [ تھامسن راِِئٹرز فائونڈیشن] - موسم سرما کی سالانہ دوہفتہ کی تعلیمی چھٹیوں کے بعد حالیہ سال بھی اسلام آباد سمیت ملک بھر میں اسکول یکم جنوری سے کھلے تھے۔ مگر شمائلہ نیلوفر کے دو بچے اسکول نہیں گئے تھے۔ 

 

حالیہ سال کے ماہ جنوری کے پہلے ہفتے کو دوران جب صبح سویرے درجہ حرارت فریزنگ پوائنٹس سے تھوڑ سا اوپر رہا۔ تاہم اپنے بچوں کو خون جمادینے والے سردی سے بچانے کے لیے، شمائلہ نے اپنے بچوں کو گھر میں رہنے پر ہی بہتر سمجھا اس کے بجائے کہ ان کے بچے اسکول کے بغیر ہیٹر والے کمروں میں سردی سے ٹھٹھرتے ہوئے تعلیم حاصل کرتے رہتے۔ ان کو خدشہ تھا کہ ایسی صورتحال میں ان کے بچے سردی سے بیمار ہوسکتے تھے۔

 

انہوں نے کہا کہ "بھلا میں ماں ہوکر ایسے کیسے بے رحم اور سنگ دل ہوسکتی ہوں کہ جس سردی سے خون جم سکتا ہوں، ایسی سردی میں اپنے بچوں کو باہر اسکول بھیج دیتی۔"

 

ان کی دس سالہ بیٹی آمنہ خان کہتی ہیں کہ جب وہ اور ان کی بہن یکم جنوری کو اپنے گھر سے اسلام آباد کے مضآفاتی علاقے غوری ٹائون میں واقع ایک اسکول جانے کے لیے تھوڑا ہی فاصلہ طئے کیا ہی تھا کہ گھر کی طرف واپس مڑنا پڑا۔ 

 

انہوں نے کہا "جب میں اپنے بہن کے ساتھ اسکول جارہی تھی تو ایسا دیکھائی دیا جیسے بادل بلکل زمین پر آگئے ہیں، اور چند قدم بعد کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ تاہم ہم نے اسکول کی طرف جانے کے بجائے واپس گھر کی طرف آگئے۔

 

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، جنوری کے پہلے ہفتوں میں پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخواہ صوبوں کے تقریباً بہت سارے علاقوں میں رہنے والے والدین نے اپنے بچوں کوغیر معمولی طور پر شدید سردی کی وجہ سے اپنے بچوں کو اسکول بیجھنے پر پریشان تھے۔

 

تاہم، اساتذہ اور والدین نے متعلقہ حکومتی تعلیمی اداروں کو درخواست کی تھی کہ وہ اسکولوں کے بچوں کی سردی کی چھٹیوں میں اضافہ کریں، تاکہ ان کے بچے سردی کی بیماریوں کا شکار نہ ہوسکیں۔

 

نائلہ خان وفاقی دارالحکومت کی سیکٹر ایف سکس میں واقع سرکاری گرلز اسکول میں حیاتیات کا مضمون پڑھاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اور ان کے کئی دوست اساتذہ نے شدید سردی سے بچنے کے لیے ماہ جنوری میں مزید دس دن چھٹی کر رکھی تھی۔

 

ان کا شکوہ تھا کہ ۸۰ فیصد اسکولوں میں سردی سے بچنے کے لیے ہیٹر نہیں ہیں اگر کچھ اسکولوں میں ہیں بھی تو وہ بجلی یا گئس کی لوڈشیڈنگ کے باعث بند رہتے ہیں ۔

 

ان کامزید کہنا ہے کچھ سال پہلے پاکستان میں شدید سردی دسمبر کے بجائے جنوری میں رونما ہورہی ہے۔ گذشتہ سال دسمبر کے آخری دوہفتے جو شدید سردی کی پہچان ہوتے تھے اب ان ہفتوں میں شدید سردی نہیں پڑتی۔ اور ایسا لگ رہا ہے کہ بدلتے موسم کے نتیجے میں شدید سردی والے دن ہر سال آگے کی طرف جارہے ہیں۔

 

یہ ہی حالت گرم موسم کے ساتھ بھی ہورہی ہے۔ سال ۲۰۱۰ سے پہلے جون اور جولائی میں شدید گرمی پڑتی تھی اور اسکول دوماہ تک بند رہتے تھے۔ اب ان مہینوں میں شدید گرمی نہیں پڑتی اور اگر پڑبھی جائے تو وہ جولائی کے آخری دو ہفتوں میں رونما ہوتی ہے اس وقت جب اسکول یکم آگست سے کھلنے کو ہوتے ہیں۔

 

پاکستان محکمہ موسمیات کے ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ اب آگست بھی غیر معمولی طور پر گرم رہنے لگا ہے۔

 

محکمہ موسمیات کے سربراہ ڈاکٹر غلام رسول کہتے ہیں کہ کچھ سالوں سے شدید گرمی اور سردی کے رونما ہونے اوقات میں بے ترتیبی واقع ہورہی ہے۔ یا تو وہ پہلے واقع ہوجاتے ہیں یا بہت بعد شروع ہوتے ہیں۔ تاہم ان بے ترتیب ہوتے ہوئے موسموں کے متعلق پیشن گوئی کرنا انتہائی مشکل ہوتا جارہا ہے۔ 

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ دو دہائیوں کے دوران ان دونوں موسموں کے شروع ہونے میں تقریباً پندرہ دنوں کا فرق آگیا ہے۔

 

تاہم ڈاکٹر غلام رسول نے محکمہ تعلیم کے سربراہوں سے گذارش کی ہے کہ وہ سرد اور گرم موسموں کو دوران چھٹیوں کے اوقات کی ان بدلتے ہوئے موسموں کے ساتھ مطابقت پذیری کریں۔ 

 

انہوں نے تجویز دی کہ ان سالانہ چھٹیوں کے اوقات کار میں نرمی رکھی جائے تاکہ تعلیمی اسکولوں میں یہ چھٹیاں موسموں کی پیشن گوئی کی روشنی میں ہر سال آگے پیچھے کی جاسکیں۔

 

سندھ اور پنجاب صوبوں کی تعلیمی محکموں کی انتظآمیا گرمیں کے دورانیوں میں طوالت اور شدت آنےکا باعث سال ۲۰۱۰ سے اب تک ہر سال گرمیوں کی چھٹیوں کے دورانیوں میں اضافہ کرتے رہے ہیں۔

 

مثلاً سال۲۰۱۴، ۲۰۱۵، اور سال ۲۰۱۶ میں ان صوبوں میں تعلیمی چھٹیاں ایک سے دو ہفتے تک اضآفہ کیا جاتا رہا ہے تاکہ بچوں کو شدید گرمی سے صحت پر منفی اثرات سے بچایا جا سکے۔ 

 

محکمہ موسمیات کے سابق سربراہ ڈاکٹر قمرزمان نے کہا کہ شدید سردی کے دن اب دسمبر کے آخری ہفتوں میں واقع ہونے کے بجائِے اب جنوری میں ہورہے ہیں۔ اس کے علاوہ گرمی کی لہرکے واقعات جو جون یا جولائی میں کبھی کبھار واقع ہوتی تھی اب مئی کے مہینے میں بھی واقع ہورہے ہیں اور اس میں تسلسل اور شدت آرہی ہے۔ 

 

تاہم انہوں نے تجویز دی کہ دسمبر کے آخری ہفتوں میں پندرہ دن کی چھٹیوں کے اوقات کار کو اب دس دن تک آگے کیا جانا چاہیے۔

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->