×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

پاکستان کے پہاڑی کسان بے ترتیب موسموں کے آگے بے یارومددگار

Thursday, 3 October 2013 13:03 GMT

Experts say farmers in Pakistan's remote northern mountains need assistance to adapt to a changing climate, but little is on offer so far

دنیور، پاکستان (تھامسن رائٹرزفائونڈیشن) - ایک رات ہی تھی جس نے بی بی بسقیا کی خوش قسمتی کو بد قسمتی میں تبدیل کردیا۔ اس سال جون میں نوجوان کسان نے شمالی گلگت بلتستان صوبے  کے دنیور گاوں میں آدھا ایکڑ پر مکئی کاشت کی تھی مگر بے موسم بارشوں نے اُس کو کافی نقصان پہنچایا۔

 

 12 سپتمبرکو دن کافی صاف تھا اور سورج آگ برسارہا تھا، یہاں تک کہ بسقیا نے اپنی زمینوں کو کچھ پانی بھی دیا تھا۔ ان کو یقین تھا کہ اب بارش ہوگی ہی نہیں۔ مگر اُسی رات ہی بارش ہوگئی اور اس بہتر پیداوار کی اُمیدوں پر پانی پھر گیا۔

 

بسقیا نے تھامسن رائٹرزفائونڈیشن کو بُجھے ہوئے لہجے میں بتا یا کہ غیرمتوقہ طوفانی بارش اور تیز ہوائوں نے اُس کے 80 فیصد مکئی کو زمین بوس کردیا اور اب وہ اُس کو جانوروں کے لیے چارہ کے طور پر استعمال کرنا پڑے گا جس سے اُس کے مکئی کی کاشت پر آنے والے اخراجات بھی نیہں نکل سکیں گیں۔

 

بسقیا اُن کئی کسانوں میں ایک ہے جو بے ترتیب اور بے اعتبار موسم کے نتیجے میں پیدا ہونے والےمنفی اثرات کی وجہ سے پریشان ہیں، کونکہ اُن کے ذریعہ معاش بری طرح متاثر ہورہیں۔

 

ماہریں کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس سے ان کسانوں کو ایے منفی اثرات سے نمٹنے میں مدد ملے۔

 

بسقیا کہتی ہیں کہ وہ بے ترتیب اور بے اعتبار موسم کے نتیجے میں پیدا ہونے والےمنفی اثرات کے سامنے بے بس ہے۔ گندم اور مکئی کی کاشت کو چھوڑ کر وہ اب سبزی کاشت کرنے پر غور کررہی ہے، جو کم وقت میں تیار ہوجاتی ہیں اوربہترآمدنی کا ذریعہ بھی ہیں۔

 

گلگت بلتستان کے محکمہ زراعت کے ڈائریکٹر عصمت علی کا کہنا ہے کہ  بے ترتیب اور بے اعتبار موسموں کی وجہ سے گذشتہ کچھ سالوں میں صوبے میں گندم، مکئی جیسی فصلوں کی کاشتکاری میں واضع کم آئی ہے اور اُس کی جگہ سبزیوں کی کاشت میں اضافہ ہوا ہے۔

 

ان کا کہنا ہے کہ کھانے کے لئے 70 فیصد سے زیادہ گندم پنجاب اور سندھ صوبوں سے منگائی جاتی ہے۔ 

 

آسمانی بجلی کے گرنے کے واقعات میں اضافہ

 

مگر ایسے کیش کراپس کو بھی موسمی شدت سے خطرات کا سامنا ہے۔

 

پچاس سالہ علی داد کے آلواور ٹماٹر کے فصل کئی مرتبہ آسمانی بجلی سے متاثر ہوئے ہیں۔

 

ان کا کہنا ہے کہ کچھ سالوں کو دوران بجلی گرنے کے واقعات، خاص کر موسم گرما میں، غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ جس کے نتیجے میں فصلوں پر بجلی گرنے سے کافی نقصاں ہورہا ہے۔  اس کے علاوہ بارشیں کافی بے ترتیب ہوگئی ہیں جس سے فصلوں کی پیداور پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

 

دنیور گاوں میں دیہی ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والی لوکل سپورٹ آرگنائیزیشن کے چئرمین محمد اقبال نے کہا کہ اب بارشیں ایک ہی علاقے میں برابر نہیں ہورہیں۔ دنیور گاوں میں جب بارشیں مشرق میں ہوتی ہیں تو مغرب سوکھا ہوتا ہے۔ پانچ چھ سال پہلے بارشیں تمام گاوں میں ایک وقت میں ہر جگہ ہوتی تھیں۔

 

دیر سے برف کا پگلنا

 

گلگت بلتستان میں دنیا کے برف کے بڑے ذخائر موجود ہیں جس پر انڈس رور سمیت کئی دوسری چھوٹی بڑی ندیاں نکلتی ہیں، جو پاکستان کے زراعت کے لیے شہ رگ جیسی حیثیت رکھتی ہیں۔

 

گلگت بلتستان کے کسان بھی ان گلیشئرز سے اپریل سے نکلنے والے دریاوں پر کاشتکاری کے لیے دارومدار رکھتے ہیں۔ مگر علی داد کہتے ہیں کہ آگے بڑتے ہوئے سرد موسم اپریل کے بجائے مئی میں جاکر پگلنا شروع ہوتی ہے اور وہ بھی تیز۔ اس سے فصلوں کے اگانے کے وقت بھی آگے پیچھے ہوگئے ہیں۔  

 

دنیور گاوں میں دیہی ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والی لوکل سپورٹ آرگنائیزیشن کی نیک پروین کہتی ہیں کہ گلیشِرز سے نکلنے والے اسٹریمز اب تقریبا 50 دن دیر سے شروع ہوتی ہیں، جو ان پہاڑی وادیوں میں آبپاشی کاواحد ذریعہ ہیں۔

 

پاکستان میٹرولاجی ڈپارٹمنٹ کے موسمیاتی سائنسدان غلام رسول کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں بارشیں کم اور بے ترتیب مگر شدید ہوگئی ہیں - بڑھتی ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے برفباری اب کم ہوتی ہے، جس سے پاکستان میں ھائیڈرولاجیکل سائیکل متاثر ہورہا ہے۔

 

تاہم غلام رسول نے اس بات پر زور دیا کہ بے ترتیب، بے اعتباربارشوں اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے زراعت پر پڑنے والے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے کسانوں کلائمٹ اڈاپٹیشن کیپیسٹی بلنڈنگ اور نالیج ڈوولپمنٹ کے لیے پروگرام شروع کرنا گزیر ہیں تاکہ ان منفی اثرات کو کم سے کم کیا جائے۔

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->