×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

پاکستان کو فلڈ-رزیلئنٹ دھان کی اجناس کے لیے تحقیق کو فروغ دینا ہوگا، ماہرین

by Saleem Shaikh and Sughra Tunio | @saleemzeal | Thomson Reuters Foundation
Friday, 10 January 2014 11:33 GMT

Pakistan is working with the International Rice Research Institute to develop rice varieties that can survive floods, droughts and heat waves, as production suffers

اسلام آباد، پاکستان - [تھامسن ڑائٹرزفائونڈیشن] کئی سالوں میں پہلی بار اس دفعہ کاشتکار ذوالفقارعلی گندم کی کاشت نہیں کرسکا ہے، کیونکہ ان کے پچھلی موسم کے اہم فصل دھان کو سیلاب کی وجہ سے کافی نقصان پہنچا تھا۔

 

گذشتہ سال اکتوبر میں سیلاب آنے سے پہلےپنجاب صوبے کے ضلع سیالکوٹ میں ان کے اٹھارہ ہیکٹرز پردھان کی فصل کھڑی تھی جو سیلاب کی وجہ سے مکمل تباہ ہوگئی۔ جس کی وجہ سے ذولفقار علی مقروض ہوگئے ہیں۔ یہاں تک کہ کئی دنوں سےان کے بچے بھی بھوکے ہیں۔

 

زرعی ماہریں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے عام ہوتے ہوئے سیلابوں کی وجہ سے پاکستان کی زراعت کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے، جس کی وجہ سے ہھوک بڑھنے اور غذائی قلت پیداہونے کا اندیشہ ہے۔

 

زرعی ماہرن کہتے ہیں کہ ان مسائل کا حل فلڈ-رزلیئنٹ اور زیادہ پیداور دینے والی زرعی اجناس ہیں۔ مگر یہ افسوس ناک ہے کہ حکومت اس سلسلے میں ناکافی اقدامات کر رہی ہے۔

 

علی اس بات سے پریشان ہے وہ دولاکھ اور چالیس ہزارقرضہ جو انہوں نے دھان کی فصل اُگانے کے لیےایک خانگی ادارے سے لیا تھا کیسے اتارییں گے۔

 

سیالکوٹ ضلع میں ہر سال تقریباً 370000 ایکڑ پر دھان کی فصل جون اور جولائی میں کاشت کی جاتی ہے اور ستمبر اور اکتوبر میں کاٹی جاتی ہے۔ پھر اُس زمین کو تیار کرکے نومبر میں اس پر گندم کاشت کی جاتی ہے۔

 

ایگری فورم پاکستان کے سربراہ ابراھیم مغل نے کہا کہ گذشتہ سال اگست کے میں میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے اس ضلع میں تقریباً 85 فیصد ایراضی پر کھڑی دھان کی فصل تباہ ہوگئی تھی۔ 

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں اس دفعہ اگلے سالوں کی نسبتاً میزد ایراضی پر دھان کی کاشت ہوئی تھی، مگر شدید بارشوں اور سیلابوں کی وجہ سے دھان کی بمپر پیداوار ہونے کی امید ماند پڑگئیں ہیں۔

 

اقوام متحدہ کی فوڈ اور ایگریکلچرآرگنائیزیشن نے نومبر2013 میں اپنی ایک پیشنگوئی میں کہا کہ پاکستان اس دفعہ دھان کی پیداور کا ہدف حاصل نہیں کرسکے گا، کیونکہ سیلاب اور بارشوں نے دھان کی کھڑی فصل کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔

 

اس پیشنگوئی کے مطابق، پاکستان میں اس سال دھان کی پیداوار آٹھہ عشاریہ سات ملین ٹن دھان کی پیداور ہوگی جو ہدف سے تقریباً آدھا ملین ٹن کم ہے۔ پاکستان نے 2013 میں دھان کی گئی کاشت سے پیداور کا ہدف نو عشاریہ تین ملین ٹن رکھا گیا تھا۔

 

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق، پاکستان میں تقریبا تین ملین ہیکٹئرز پر دھان کی کاشت ہوئی تھی۔ مگر گذشتہ سال آگست میں ہونے والی تیز بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے تقریبا ایک عشاریہ چھہ ملین ہیکٹئرز پر کھڑی دھان کی فصل متاثر ہوئی۔

 

تاہم وفاقی وزارت برائے فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے پارلیمانی سیکریٹری راجا علی شیر کہتے ہیں کہ دھان کی پیداورہدف سے کم ہونے کی باوجود ملکی ضرورت اور ایکسپورٹ ٹارگیٹ حاصل کرنے کے باوجود بھی کافی دھان موجود ہوگی۔ 

 

پاکستان ہر سال تقریبا دو ملین ٹن دھان ایکسپورٹ کرتا ہے اورتین ملین ٹن ملکی ضرورت کے لیے رکھی جاتی ہے۔

 

انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل ہونے والے سیلابوں اور شدید بارشوں کے باعث ہماری زراعتی پیداوار کو ہونے والے نقصان کو کم کرنے کیے لیے ضروری اقدامات اُٹھانے ہونےگے۔

 

پاکستان میں ماہرزراعت وآبپاشی پرویز امیر کا کہنا ہے کہ فلڈرزیلیئنٹ زرعی اجناس ہی مسئلے کا حل ہے۔ پاکستان کو زرعی ایسی اجناس کی پیداور کے لیے زرعی تحقیق کو فروغ دینا پڑے گا۔

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->