×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

پاکستان میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے سولر انرجی سسٹ کے استعمال میں اضافہ

by Saleem Shaikh and Sughra Tunio | @saleemzeal | Thomson Reuters Foundation
Friday, 17 January 2014 07:15 GMT

Solar energy mechanics mount a solar panel on a pole in Jati village in the coastal district of Thatta in southern Sindh province, Pakistan. THOMSON REUTERS FOUNDATION/Saleem Shaikh

Image Caption and Rights Information

Home solar energy systems are the price of good night's sleep in increasingly power-short Pakistan

اسلام آباد، پاکستان [تھامسن ڑائٹرزفائونڈیشن] - موسم گرما کی کئی دنوں کی بےآرام راتوں اور بے چین دنوں کے بعد حسین رضا کو آرام نصیب ہوا۔

 

رضا کے لیے یہ موسم سرما نہیں ہے جو باعث راحت ہے؛ یہ سورج ہی ہے۔ 

 

اسلام آباد کے پوش علاقے میں رہائش پذیر پینتیس سالہ بینکر اور ان کے خاندان نے ایک سولر پاور سسٹم خریدہ، جو بجلی کی عدم دستیابی کے بعد کام کرتا ہے اور ان کے گھر کو بجلی فراہم کرتا ہے۔

 

طیش میں لانے اور نہ ختم نہ ہونے والی بجلی کی لوڈشیڈنگ سے پاکستان کی معاش کو کافی دھچکہ لگا ہے اور عام لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔

 

رضا کے گھر کی بجلی سارا سارا دن غائب اور اکثر پوری رات بجلی سے محروم رہتا تھا۔ ان کی بیوی کے لیے گھر کے کام کاج اور بچوں کو اسکول ہوم ورک کرنا خاصہ مشکل ہونے لگاتھا۔

 

ان کا کہنا تھا کہ رات نہ سونے کی وجہ سے ان کو آفس میں کام کرنا کافی مشکل ہوگیا تھا اور بچوں کو ہوم ورک نہ کرنے پر اسکول میں کافی مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

 

پر اب حسین رضا کافی اطمینان میں ہیں کیونکہ انہوں نے 300واٹ کا سولر انرجی سسٹم خریدا ہے، جس سے تمام مشکلیں حل ہوگئی ہیں۔ اب ان کو اور انکے بچوں کو آرام دہ نیند نصیب ہورہی ہے تب بھی جب بجلی نیہں ہوتی ہے۔ کیونکہ تب ان کے گھر کے پنکھے سولر سسٹم سے جڑی ہوئی بیٹری سے چلتے ہیں۔

 

اپنے گھر کی چھت پر لگےہوئے سولر پینل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، رضا نے الرٹ نیٹ کو بتایا کہ یہ سولر سسٹم دو پنکھے اور دو 23 واٹ کے انرجی سیور بلب دس سے بارہ گھنٹے کے لیے جلاسکتا ہے

 

اس سسٹم کی وجہ سے، جس کی کُل قیمت تقریباً 56000 ہے، ان کے گھر کے ماہانہ بجلی کے بل میں بھی تقریباً 2800 روپے کی کمی آئی ہے، جو پہلے 4500 روپے آتا تھا۔ 

 

بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے اسلام آباد اور راولپینڈی میں سلورانرجی کی سیل میں بھی تیزی آئی ہے۔ 

 

اسلام آباد کے مرکز میں واقع آبپارہ مارکیٹ میں سولر انرجی سسٹم کا کاروبار کرنے والے عالمگیر خان کہتے ہیں کہ وہ روزانہ 300 سے 400 واٹ کے 30 سولر انرجی سسٹم سیل کرتے ہیں جو آج سے ایک سال پہلے 5 سے 8 سسٹم سیل کرتے تھے۔

 

ان کا کہنا تھا اب ان کے دوکان پر گاہکوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، جو سولر سسٹم لینے آتے ہیں۔ 

 

پاکستان الٹرنیٹو انرجی ڈوولپمنٹ بورڈ کے سابقہ سربراہ عارف علاوءالدین کہتے ہیں کہ یہ خوشی کا باعث ہے کہ ایک لوڈشیڈنگ کی مشکل نئی ٹیکنالاجی کی مانگ پیدا کررہی ہے۔ 

 

ان کا کہنا تھا کہ جب لوگ دوسروں کی ایسی ٹیکنالاجی کو استعمال کرتے دیکھیں گے، جس سے بجلی کے نہ ہونے سے پیدا ہونے والی مشکلا کم ہورہی ہیں، تو وہ بھی ایسی ٹیکنالاجی کی طلب کریں گے اور یہ خوش آئن ہے۔

 

سندھ اور پنجاب کے وزراءاعلی اپنے صوبوں میں سولر ٹیکنالاجی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔اور حال ہی میں انہوں نے یورپی ممالک اور چائنہ سے معاہدے بھی کیے ہیں تاکہ سولر انرجی ٹیکنالاجی پاکستان میں لائی جاسکے۔

 

پچھلے سال اکتوبر میں حکومت پنجاب نے زیڈ ٹی ای سولر چائنا کے ساتھہ معاہدہ پر دستخط کیے تھے تاکہ 500 میگاواٹ سولر انرجی کے نئے منصوبے شروع کیے جاسکیں۔

 

یہ چائنیز فرم پنجاب صوبے کے چولستان علاقے میں شروعاتی طور پر 300 واٹ کے سلور سسٹم نصب کرے گی، جس کی کیپیسٹی بعد میں 500 میگاواٹ تک بڑہائی جاسکے گی۔

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->