×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

اسلام آباد میٹروبس منصوبہ کلائمٹ رزیلیئنٹ نہیں ہے، ماحولیاتی ماہرین

by Saleem Shaikh and Sughra Tunio | @saleemzeal | Thomson Reuters Foundation
Tuesday, 24 June 2014 00:15 GMT

An excavator digs up a green belt area along 9th Avenue in Islamabad for construction of a bus lane for the upcoming Metro Bus Service. THOMSON REUTERS FOUNDATION/Saleem Shaikh

Image Caption and Rights Information

Islamabad slashes its much-loved greenway trees to make way for a new bus lane

 

اسلام آباد، پاکستان [تھامسن رائٹرزفائونڈیشن] تقریباً ۲۰ سالوں سے حُسین علی کا گھر گھنے درختوں کے سائے میں رہا، جو اسلام آباد شہر کے مختلف علاقوں میں واقع ایونیوزکے دونوں اطراف میں لگائے گئے تھے تاکہ شہر کو گردوغبار، دھویں اور ہوائی آلودگی سے پاک رکھا جاسکے۔ مگر اب علی کا گھر گرم رہنے لگا ہے جب سے یہ درخت میٹروبس منصوبے کے لیے نئے لئن بنانے کے لیے کاٹے گئے ہیں۔

 

ماحولیاتی ماہرین اور عام شہریوں نے درختوں کی کٹائی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان کے سراسر خلاف ہے۔

 

حُسین علی نے کہا کہ اتنے پرانے گھنے درختوں کی کٹائی بہت ہی افسردہ عمل ہے، جن کو میں نے ۲۰ سالوں سے بڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

 

اسلام آباد میں کیپیٹل ڈوولپمینٹ اتھارٹی کے مطابق، تقریباً ۳۴۰۰۰۰ اسکوائر فیٹ گرین بیلٹ کو صاف کردیا گیا ہے تاکہ تیرا اعشارہ چھ کلومیٹر لمبا میٹرو بس لین بنایا جاسکے۔

 

اس منصوبے پر ۴۴ بلین روپے خرچ ہورہے ہیں، جس کی راولپنڈی اور اسلام آباد  میں تعمیر راولپنڈی ڈوولپمینٹ اتھارٹی اور نیشنل انجنیئرنگ سروسز آف پاکستان یعنی نیسپاک کررہے ہیں۔ اس منصوبے سے ٹریفک جام اور بڑھتی ہوئی ہوائی آلودگی جیسے مسائل سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

 

اس منصوبے پر کام کا آغاز اس سال کے مارچ سے ہوچکا ہے اور ۲۰۱۵ کے جون سے پہلے اختتام پذیر ہوجائے گا۔ 

 

اس منصوبے کے تحت ساٹھ بسین چلائی جائیں گی، جس میں روزانہ  ۷۰ ہزار لوگ سفر کریں گے۔

 

نیسپاک کے مئنیجنگ ڈائریکٹر امجد علی خان کہتے ہیں کہ اس منصوبے سے عام شہریوں کو اپنی خانگی گاڑیوں کے استعمال کو کم کرکے ان بسوں میں سفر کرنے کی ترغیب ملے گی جس سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں ہوائی آلودگی اور ٹریفک جام جیسے مسائل سے نمٹنے میں کافی حد تک مدد ملے گی۔

 

مگر اس منصوبے کے ان فوائد کے باوجود ماحولیاتی ماہرین اور شہری سراپا احتجاج ہیں۔ ان کے مطابق، یہ منصوبہ کلائمیٹ کمپیٹبل ڈوولپمنٹ کے اصولوں کے خلاف ہے-

 

انوائرنو مینٹل امپیکٹ اسسمینٹ کے ماہرامیر ملک کہتے ہیں کہ وہ اس منصوبے کے خلاف نہیں ہیں۔ ان کا اعتراض منصوبے کے طریقہء نافضل عمل  پر ہے، جس کے لیے سیکڑوں پرانے درختوں کو گرادیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اسلام آباد میں ہوائی آلودگی میں اضافہ ہوگا اور بارشوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

 

پاکستان انوائرنومینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے سربراہ محمد خورشید کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں نئے بس لئن کی تعمیر ان کے ادارے کی این-او-سی کے بغیر شروع کی گئی ہے ۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ادارے نے منصوبے پر کئی اعتراضات بھی اُٹھائے تھے جن کو ح کرنے کے لیے راولپنڈی ڈوولپمنٹ اتھارٹی اور نیسپاک نے کوئی اقدامات نہیں اُٹھائے۔

 

ڈویژن برائے موسمی تغیرات کے اربن پلانر عزیز چانڈیو کا کہنا ہے کہ بس پراجیکٹ رپورٹ میں موسمی خطرات کے اس بس منصوبے پر ممکنہ منفی اثرات کے بارے میں کوئی واضع پلان شامل نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، اس بات پر کوئی غور نہیں کیا گیا ہے کہ اس بس منصوبے کو کلین ڈوولپمنٹ مکینزم کے دائرے میں بھی لایا جاسکتا ہے، جس سے پاکستان کو کاربن کریڈٹ حاصل ہوسکتے ہیں۔

 

مزید درختوں کی ضرورت

 

سابقہ وفاقی وزیر ماحولیات حمیدﷲ جان آفریدی کہتے ہیں کہ شہری درختوں کا تحفظ موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے انتہائی ضروری ہے- مگر ان کا اسلام آباد میں صفایا انتہائی افسوسناک ہے۔

 

سی-ڈی-ِاے کے اسپوکس پرسن عاصم کھچی کہتے ہیں کہ جو درخت بس منصوبے کی وجہ سے کاٹے گئے ہیں اُن کو مقامی مارکیٹ میں فروخت کرکے ان سے حاصل ہونے والی آمدنی سے نَئے درخت لگائے جائیں گے۔

 

سابقہ سربراہ پاکستان انوائرونمینٹل ایجنسی، آصف شجاع خان کہتے ہیں کہ اس منصوبے کی خاطر تباہ کیے جانے والے گرین بیلٹ کو بچایا جاسکتا تھا، کیونکہ میٹروبس کے لیے الگ لئن بنانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔

 

انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ جناح اورنائنتھ ایوینیوزکے ایک لئن کو بس کے لیے مختص کیا جاسکتا تھا۔

 

مگر نیسپاک کے کاشف بشیر اس بات پر زور دے تے ہوئے کہا کہ الگ بس لئن کی ضرورت اس لیے ہے کہ موجودہ ایوینیوز پر ٹریفک جام عام ہوتی جارہی ہے۔ اس لیے الگ لئن کی ضرورت ہے تاکہ ٹریفک جام سے میٹرو بس کسی معطلی یا رکاوٹ  کا شکار نہ ہو۔

 

سلیم ژیخ اور صغرہ تنیو اسلام آباد میں نمائندگان برائے موسمی تغیرات اور ترقیاتی سائنس ہیں۔

 

سلیم شیخ اور صغرا تنیو اسلام آباد میں نمائندگان برائے موسمی تغیرات ہیں۔

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->