×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

پاکستان: پانی فراہم کرنے والی اے ٹی ایم مشین

by Aamir Saeed | @AamirSaeed_ | Thomson Reuters Foundation
Thursday, 14 May 2015 09:43 GMT

People filling water containers from a filtration plant in Lahore as they face shortages of clean drinking water - TRF/Aamir Saeed.

Image Caption and Rights Information

Machine aims to cut waste and ensure access to clean water in an increasingly water-stressed country

 

لاہور، پاکستان (تھامسن رائٹرزفاؤنڈیشن) ۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک ایسی اے ٹی ایم مشین متعارف کروانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو رقوم کی بجائے پینے کا صاف پانی فراہم کریں گی۔ یہ پروٹو ٹائپ مشینیں شمسی توانائی کے ذریعے اپنی خدمات سرانجام دیں گی اورہر صارف کو ایک سمارٹ کارڈدیا جائے گا جس کے ذریعے وہ اپنی ضرورت کا صاف پانی اس مشین سے حاصل کرسکے گا۔

یہ انوکھا منصوبہ پنجاب صاف پانی کمپنی اور لاہور کے انوویشن فار پاورٹی ایلیوی ایشن لیب نامی ایک ریسرچ سینٹریا آئی پی اے ایل کا مشترکہ کارنامہ ہے اور اس منصوبہ کے تحت پنجاب کے دیہی اورشہری علاقوں میں موجود واٹر فلٹریشن پلانٹس کے ساتھ یہ پانی کی مشین بھی نصب کرنا ہے۔

مشین میں کارڈ لگاتے ہی مشین آڈیو پیغام کے ذریعے صارف کی رہنمائی کرتی ہے، جس کے بعد صارف سبز بٹن دبا کر پانی حاصل کرنا شروع کرتا ہے جبکہ سرخ بٹن کو دبا کر پانی کے حصول کو روک سکتا ہے۔اسکے علاوہ مشین کے دیگر سینسر اس بات کو ریکارڈ کرتے ہیں کہ ایک صارف نے کتنا پانی حاصل کیا ہے اور فلٹریشن پلانٹ میں باقی کتنا صاف پانی بچ گیا ہے۔

آئی پی اے ایل کے پروگرام مینجرجواد عباسی کا کہنا ہے کہ "اس مشین کی مدد سے عام لوگوں تک صاف پانی پہنچایا جا سکے گااور اس طرح پانی ضائع بھی نہیں ہو گا۔ اسکے علاوہ یہ بھی دیکھا جا سکے گا کہ کس علاقہ میں کتنا پانی استعمال کیا گیاجبکہ پانی کے معیار اور اسکی مقدار کی رپورٹ بھی ایک مرکزی سرور میں ریکارڈ ہوتی رہے گی۔"

عباسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر خاندان اپنے سمارٹ کارڈ کے ذریعے روزانہ ۰۳لیٹر پانی ان فلٹریشن پلانٹس سے حاصل کر سکے گا۔ منصوبہ کے پہلے مرحلہ میں یہ مشینیں بیس فلٹریشن پلانٹس پر لگائی جائیں گی جس سے کوئی ساڑھے سترہ ہزارخاندانوں کو فائدہ ہو گا۔منصوبے کے آغازمیں جدید مشینیں پنجاب کے تین اضلاع میں نصب کی جائیں گی جن میں بہاولپور، فیصل آباد اور راجن پور شامل ہیں۔اسی طرح کی سمارٹ کارڈ پر چلنے والی مشینیں ہمسائیہ ملک بھارت میں پہلے ہی کام کررہی ہیں۔

پنجاب صاف پانی کمپنی کے مطابق، پنجاب کے دیہاتی علاقوں کے صرف تیرہ فیصد لوگوں کونلکے کے پانی تک رسائی ہے جبکہ شہری علاقوں کے لوگوں کا یہ تناسب تینتالیس فیصد تک ہے۔
نو کروڑ اسی لاکھ کی آبادی کے ساتھ پنجاب ملک کا سب سے بڑا آبادی والا صوبہ ہے۔؂

کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر محمد فراست اقبال کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت ۷۱۰۲کے وسط تک پینتیس ملین لوگوں کو صاف پانی مہیا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اسکے لئے آنے والے بجٹ میں بیس ارب روپے بھی مختص کئے جارہے ہیں۔

اقبال کا کہنا ہے کہ صاف پانی مفت میں دیا جائے گالیکن صارفین ہر ماہ اے ٹی ایم مشینوں اور فلٹریشن پلانٹس کی مرمت کے لئے کچھ پیسے خود اکھٹے کیا کریں گے۔

پاکستان کی قومی پینے والی پانی کی پالیسی کے مطابق، پاکستان کی پینتیس فیصد آبادی کی پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ہے،اور گندا پانی پینے اور اس سے ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے ملکی معیشت کو ہر سال ایک سو اور بارہ ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

پنجاب انجمن سماجی بہبود کے ساتھ کام کرنے والے ایک ماحولیاتی ماہر نذیر احمد وٹو کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پانی کو محفوظ کر نے کا خاطر خواہ طریقہ موجود نہیں ہے جسکی وجہ سے زراعت اور روزانہ استعمال کا پانی بڑی مقدار میں ضائع ہوتا ہے۔ 

انکا کہنا ہے کہ حکومت پانی کی بہتر نگرانی کرسکتی ہے اگر وہ پانی کے استعمال اور اسکی مقدارپر نظر رکھنا شروع کر دے۔حکومت کا اصل امتحا ن یہ ہو گا کہ وہ صاف پانی دینے والے سینٹرز کی نگرانی اور انکی مرمت کا خیال رکھ سکتی ہے یا نہیں۔

وٹو کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کو پانی ذخیرہ کرنے کے لئے نئے ڈیموں کی تعمیر پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان میں پانی کے ذخائر تیزی کے ساتھ کم ہورہے ہیں اور اب ملک میں پانی کا صرف تیس دن کا ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے۔

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->