×

Our award-winning reporting has moved

Context provides news and analysis on three of the world’s most critical issues:

climate change, the impact of technology on society, and inclusive economies.

پاکستان کے جنوبی پنجاب میں سیلاب سے محفوظ گھر لوگوں کو سیلاب کے اثرات سے محفوظ رکھنے میں مدد گار ثابت ہورہے ہیں

by Saleem Shaikh and Sughra Tunio | @saleemzeal | Thomson Reuters Foundation
Monday, 16 November 2015 08:44 GMT

Wheat farmer Habibullah Sehar stands in front of the flood-resistant home he built for his family in Sehar village in Pakistan’s remote southern district of Layyah. TRF/Saleem Shaikh

Image Caption and Rights Information

Fed up with homes being repeatedly inundated, a remote village has come up with a creative way to cut risks

 

سیھڑ، پاکستان [تھامسن رائٹرزفائونڈیشن]۔۔۔ دوسو اکاون کچحے مکانات میں سے تقریباً ۸۰ فیصد مکانات ایک مھینے تک تقریباً چار فیٹ گہرے سیلابے پانی کے اندر سے جب سیلاب نے پاکستانی صوبے پنجاب کے جنوبی گاوں  سیھڑ کو پانچ سال پہلے متاثر کیا تھا۔

 

ضلع لیہ میں واقع اس گاوں کے رہائشی کئی سالوں سے ہر سال سیلاب سے متاثر ہورہے ہیں، جس کے باعث ان کو اپنے گھروں کی دوبار مرمت کرنی پڑتی ہے۔ 

 

حکومت سے مایوس اس گاوں کے رہائشی آخر کار اپنے گھروں کو سیلاب سے بار بار متاثر ہونے سے بچانے کے لیے ایک نئی حکمت عملی ترتیب دی۔ گاوں کے لوگوں نے اپنے گھروں کو زمین سے تقریباً دو میٹر اوپر ایے مٹے کے بنے پلیٹ فارم پر تعمیر کرنا شروع کیا اور چاروں اطراف میں سفیدے کے درخت لگائے تاکہ ان کے گھروں سے نیچے والی مٹی سیلاب میں نہ بہہ سکے۔ 

 

ڈزاسٹر مئنجمینٹ کے ماہرین حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ سیلاب سے گھروں کو گرنے سے بچانے کے لیے ایسے نئے مقامی طریقے کو فروغ دے۔

 

دریائے چناب اور سندھ کے درمیان واقع، ضلع لیہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے ۷۵۰ کلومیٹر دور پنجاب صوبے کے جنوب میں واقع ہے۔  

 

کئی سالوں سے یہ ضلع اب ہر سال سیلاب سے متاثر ہوتا ہے۔ اس سال ساون کی موسم کے دوران اس ضلع میں دولاکھ چھبیس ہزار لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے تھے اور تقریباً ۴۱۰۰۰ ہیکٹرز پر فصلات تباہ ہوگئی تھیں۔ 

 

مگر حیران کُن طور پر، سیھڑ گاوں میں نئے طریقے سے بنائے کچحے مکانات سیلاب آنے کے باوجود محفوظ رہے۔  

 

یہ گھر ۲۰۱۰ء میں تباہ کن سیلاب کے بعد نئے تکنیکی طریقوں کی روشنی میں بنائے گئے تھے ۔  ایسے گھر اس کے بعد چار سیلاب آنے کے باوجود بغیر متاثر ہوئے ایسے ہی کھڑے ہیں۔ 

 

چونتیس سالہ ذلیخاں حسین ایکے سیلاب سے محفوظ مکان میں رہتی ہے۔ انہوں نے کہا، "جب کہ سیلاب اب بھی آتے ہیں اور وہ بھی مزید شدت سے، ہم اپنے ان نئے گھر میں محفوظ رہتے ہیں۔ 

 

مقامی لوگو کہتے ہیں سیلاب سے محفوظ مکانات بنانے کا خیال ان کے اپنے کڑے تجربے سے ہی آیا ہے۔ 

 

حبیب اللہ کہتے کہ، "سال ۲۰۱۰ کے بعد آنے والے چار سیلابوں سے ہم نے سیکھا ہے کہ صرف وہی گھر محفوظ رہے جو پانچ سے چحھ فیٹ اور بنائے گئے مٹے کے پلیٹ فارم ، جن کے چاروں اطراف میں سفیدے کے درخت لگائے گئے تھے، پر بنائے گئے تھے۔ 

 

انہوں نے مزید کہا کہ سال ۲۰۰۰ سے لیکر سال ۲۰۱۰ تک ان کا گھر سیلاب کے باعث پانچ مرتبہ منہدم ہوا تھا۔ اور ہر دفعہ ان کو اپنا گھر نئے سرے سے بنانا پڑتا تھا۔ مگر ایسے نقصان سے اب ان کو نجات ملی ہے۔ 

 

حبیب اللہ کہتے ہیں کہ انہوں نے تقریباً ۳۵۰ سفیدے کے درخت اپنے نئے گھر کے چاروں اطراف میں لگائے تھے تاکہ مٹی کا پلیٹ فارم جس پر انہوں نے نئے طریقے سے گھر تعمیر کیا ہے سیلاب سے متاثر نہ ہوسکے۔ 

 

ان کے گھر کو سیلاب آنے کے باوجود محفوظ رہتا ہوا دیکھ کر، تقریباً ۲۰۵ خاندانوں نے ان کے طریقے کے مطابق اپنے گھر تعمیر کیے ہیں جو اب سیلاب سے محفوظ رہنے لگے ہیں۔ 

 

حبیب اللہ کہتے ہیں کہ جب سے انہوں نے نیا سیلاب سے محفوظ گھر بنایا ہے تب سے ان کے پاس لوگوں آتے رہے ہیں اور ان سے اس طرح کے گھر تعمیر کرنے کے تریقے کے مطابق معلومات لیتے ہیں۔ 

 

ضلع لیہ کے سہووالا گاوں میں مقامی تنظیم خوشحال فائونڈیشن کے نمائندے نصیر احمد کہتے ہیں کہ ان گھروں کے باعث اب لوگوں کو سیلاب کے باعث نقل مکانی نہیں کرنی پڑتی۔ 

 

ان کے مطابق، پورے لیہ ضلع میں تقریباً ۸۹۰ ایسے سیلاب سے محفوظ گھر بنائے گئے ہیں۔ جو ایک خوش آئین بات ہے۔

 

حبیب اللہ سیھڑ کہتے ہیں کہ ان کو سیلاب سے محفوظ گھر بنانے کے لیے ایک لاکھ روپے رقم خرچ کرنی پڑی تھی۔

 

دوآبہ فائونڈیشن کے ماہر ڈزاسٹر رسک رڈکشن امجد محمود کہتے ہیں کہ حکومت کو ملک بھر میں مقامی لوگوں کی، جو غریب ہیں، مالی مدد کرنی چاہیئے جو اس طرح کے گھر بنانہیں سکتے۔ تاکہ سیلاب کے باعث نقل مکانی ہونے والے مسئلے کو روکا جاسکے۔ 

Our Standards: The Thomson Reuters Trust Principles.

-->